ایران .... جہاں عوام کے اقتصادی ادارے یرغمال بنالئے گئے
منگل 2جنوری 2018ءکو سعودی اخبار ”الاقتصادیہ“ میں شائع ہونے والا اداریہ
ایرانی انقلاب نے ریاست کے تمام اقتصادی اداروں کا قلع قمع کردیا۔ ایک طرف تو افسانوی قسم کی بدعنوانیوں کے ذریعے عوام کے اقتصادی اداروں کو تباہ کیا گیا۔ دوسری جانب پاسداران انقلاب کو ملک کے اقتصادی ستونوں کا مالک بناکر ان کی بنیادیں متزلزل کردی گئیں۔ پاسداران انقلاب بھی رفتہ رفتہ اندرون ملک اور بیرون ایران دہشتگردوں کو سب سے زیادہ مالی اعانت فراہم کرنے والا ادارہ بن گیا۔ ایران کے کئی سابق عہدیدار ببانگ دہل اعتراف کرچکے ہیں کہ خود حکومت بھی سرکاری منصوبوں کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ حکومت پاسداران انقلاب کی مٹھی میں ہے۔ ایران میں دہشتگردی کے نظام نے عوام کو یکسر فراموش کررکھا ہے۔ تخریبی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔ یہ حکمت عملی دشمن پیدا کررہی ہے۔ یہی داخلی اقتصادی نظام کی ناکامی اور اقتصاد ی نظام کو چلانے کے سلسلے میں سرکاری کوتاہی کی بنیاد ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایرانی حکمراں اپنی ناکامیوں کا مستقل جواز حاصل کرنے کیلئے دائمی بنیادوں پر دشمن تخلیق کرتے چلے جارہے ہیں۔
علی خامنہ ای کی دسترس میں 90ارب ڈالر ہیں۔ یہ کسی بھی کنٹرول سے باہر ہیں۔ یہ رقم سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنتی۔ یہ دولت ایرانی عوام سے لوٹ کر علی خامنہ ای کے پسندیدہ طریقے پر دنیا بھر میں لٹائی جارہی ہے۔ علی خامنہ ای کا طریقہ کار راز نہیں رہا بلکہ پوری دنیا اس سے واقف ہے۔ وہ بھاری رقمیں دہشتگردی کے حملوں ، مجرمانہ گروہ کی تشکیل، فرقہ واریت کے پرچار اور اس ملک میں ہنگامے برپا کرنے پر خر چ کررہے ہیں۔ عسکری مداخلت پر بھی یہ رقم خرچ ہورہی ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ریاستی ادارے تنخواہیں فراہم کرنے تک میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ایرانی ایٹمی پلانٹ کے ملازمین کو بھی کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
ایران میں تحریک بیداری ریاستی اداروں کے سقوط اور دیگر کے انحطاط کے تناظر میں وقت کی ضرورت بن چکی تھی۔ متعدد ریاستی ادارے بے وزن ہوکر رہ گئے ہیں۔ اندرون ملک خرابی و بربادی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایرانی حکام ملک کو سب سے زیادہ آمدنی دینے والے تیل اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے مطلوب بجٹ فراہم نہیں کررہے ہیں جبکہ دہشتگرد تنظیموں اور فضول قسم کی جنگوں کی فنڈنگ دھڑا دھڑ ہورہی ہے۔ اس دہشتگرد نظام سے سب سے زیادہ متاثر ایرانی عوام ہورہے ہیں۔ اب وہ نہ ظلم کے متحمل ہیں اور نہ ہی اہانت کے اور نہ ہی تباہ کن غربت کے ۔ وہ جوکہتے ہیں نا کہ” تنگ آمد بجنگ آمد “ والا معاملہ ہے۔ ایرانی عوام مجبور ہوکر خامنہ ای مردہ باد ، ولایت الفقیہ نظام مردہ باد کے نعرے لگانے لگے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭