Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس کے بارے میں سعودی موقف تبدیل ہوا اور نہ ہوگا، عادل الجبیر

عمان.... سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب نے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں موقف تبدیل نہیں کیا اور نہ کرے گا۔ سعودی عرب اب بھی اسے فلسطین کا دارالحکومت سمجھتا ہے۔ انھوں نے یہ بات اردن کے دارالحکومت عمان میں عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانونی نظام کے سراسر خلاف ہے۔ فلسطین اسرائیل کشمکش کے خاتمے کےلئے سیاسی حل ، فلسطینی ریاست کے قیام ، مشرقی القدس کو اسکا دارالحکومت بنوانے کیلئے جدوجہد تیز کرنی ہوگی۔ القدس کے مذہبی و تاریخی رتبے کے تناظر میں امریکی فیصلہ پُرخطر ہے۔ القدس عربوں کے لئے بنیادی مسئلے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی خطے میں امن کی کلید ہے۔ 4جون 1967ءکے علاقو ںمیں خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اورمشرقی القدس کو اسکا دارالحکومت بنائے بغیر خطے میں امن ہوگا نہ استحکام۔اجلاس میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط کے علاوہ اردن ، فلسطین ، مصر ، متحدہ عرب امارات اور مراکش کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے۔ عرب لیگ نے فلسطینی ریاست تسلیم کرانے کیلئے سفارتی کوششیں شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔اردن کے وزیرخارجہ نے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہوگا، امریکی صدر کا فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں جبکہ فیصلے سے خطے میں تشدد بڑھے گا۔اجلاس میں القدس کی حیثیت اور شناخت کی تبدیلی کے خلاف مزید موثر سفارتی اقدامات کرنے اور فلسطین کو ریاست تسلیم کرانے کیلئے مشترکہ سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ خطے میں آزاد وخودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ناممکن ہے۔عرب لیگ نے خطے اور فلسطین کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے سفارشات مرتب کردیں جنہیں رواں ماہ عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔

شیئر: