Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی مسئلہ اور سعودی حل

فہد بن جلید ۔ الجزیرہ
سعودی سڑکوں پر جو کچھ ہورہا ہے وہ خوفناک اور ہیبت ناک ہے۔اسمارٹ فون کے چکر میں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی توجہ سڑک پر کم اور مکالموں پر زیادہ رہتی ہے۔ مختلف ممالک ، تہذیبوں ، ثقافتوں اور انواع و اقسام کی گاڑیوں کے مالکان کی بڑی تعداد موبائل کا استعمال کررہی ہے۔کسی علمی جائزے یا سرکاری اعدادوشمار جمع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں کے ہاتھوں پر ایک نظر ڈالیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ بیشترگاڑیوں کے ڈرائیور موبائل ہاتھ میں لئے ہوئے ہیں۔ صورتحال سنگین ہے۔ اس سے آپ خطرات کے حجم کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہمیں تسلیم ہے کہ محکمہ ٹریفک نے ڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال کے نگراں کیمرے نصب کردیئے ہیں، انہیں جلد موثر بھی کردیا جائیگا مگر میرا خیال یہ ہے کہ سعودی رائے عامہ اور گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو آگہی مہم کی زیادہ سخت ضرورت ہے۔ پکڑ دھکڑ کے مشینی نظام کو موثر کرنے سے قبل مذکورہ تصرفات کے خطرات سے واقف کرنا زیادہ موثر ہوگا۔
2برس قبل میں نے محکمہ ٹریفک سے اس سلسلے میں سخت موقف کا مطالبہ کیاتھا۔ میں نے ورجینیا انسٹیٹیوٹ کے اس جائزے کو بنیاد بناکر سختی کی اپیل کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال اور نشے کے عالم میں ڈرائیونگ سے ہونے والے خطرات میں 80فیصد یکسانیت پائی جاتی ہے۔ مذکورہ جائزے میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ امریکہ میں 83فیصد ٹریفک حادثات موبائل کے استعمال کی وجہ سے ہوئے۔ یورپی ممالک میں اس حوالے سے منظر عام پر آنے والے نتائج اور بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ دنیا بھر میں ڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے مطالبے بڑھتے جارہے ہیں۔ اسکے باوجود مسئلہ قابو میں نہیں آرہا۔ قید، ڈرائیونگ لائسنس کی ضبطی اور جرمانہ وغیرہ سزائیں ناکافی ثابت ہورہی ہیں۔
اندرون ملک ہمیںمزید اقدامات کرنا ہونگے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شاہراہ پر سفر کررہا ہے اور اسے اچانک موبائل پر گفتگو کرنی ہے تو اسکے لئے عارضی پارکنگ کا انتظام ہمارے یہاں نہیں، اسکا انتظام کیا جائے۔ علامتی فیس بھی لی جاسکتی ہے۔ نجی کمپنیاں اور ادارے اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: