کوئی کچھ کہے پارلیمنٹ کا احترام کرتے رہیں گے،سپریم کورٹ
اسلام آباد .... سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیداد اور آمدن کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے چکوال کی سیمنٹ فیکٹریوں کی توسیع کے معاملے پر تمام سیمنٹ فیکٹریوں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور انسے معاملے پر جواب طلب کر لیا ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔پارلیمنٹ کو کوئی کچھ بھی کہے ہم احترام کرتے ہیں، عدالت نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی عدم پیشی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعت کے سیکرٹریٹ میں اخباری تراشے اکٹھے کرنے والے کو چیئرمین لگا دیا گیا کیوں نہ صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹا کر عدالت بورڈ کو ٹیک اور کر لے۔ جمعہ کو کٹاس راج مندر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ مال روڈ پر فضل دین کی پراپرٹی متروکہ وقف بورڈ کی ہے۔ دکانیں اور فلیٹ اونے پونے داموں کرائے پر دئیے جا رہے ہیں، متروکہ وقف املاک بورڈ کو صرف6 ہزار کرایہ ملتا ہے، خدا کا واسطہ ہے ایسا کیوں کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں پربیٹھ کر آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں۔ سیاسی اقرباپروری کاخاتمہ کریں گے، صدیق الفاروق کی اہلیت 30سالہ سیاسی خدمات ہیں۔پارٹی سیکرٹریٹ میں اخباریں اکٹھی کرنے والے کو اہم عہدے پر لگا دیا گیا۔ اس عہدے پر بیٹھے شخص کا قانونی چیزیں بھی دیکھنا ہوتی ہیں۔آئندہ سماعت پرصدیق الفاروق سے قانونی نقطے پر پیراگراف لکھواوں گا۔ اداروں کواس طرح چلنے نہیں دیں گے، جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے ہم کریں گے۔پھر دائرہ اختیار سے تجاوز کا شکوہ نہ کیاجائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ چکوال سے سارا لائم اسٹون ہند بھیجا جا رہا ہے۔ چکوال میں فیکٹریاں بند کرکے سیمنٹ سیکٹر میں چین جیسی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہتے، سی پیک آ رہا سیمنٹ کی ضرورت ہو گی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بھینسوں کو لگانے والے ٹیکے پر پابندی لگائی تو گجر مخالف ہوگئے، گجر کہتے ہیں پیداوار کم نہ ہو چاہے کینسر والا دودھ ہی لوگوں کو ملے، صحت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جس نے ہڑتال کرنی ہے کر لے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ الزام لینے کیلئے تیار نہیں کہ عوامی مفاد کے چکر میں عدالتی کام متاثر ہ رہا۔ عدالتی کام کیلئے اتوار کو بھی عدالت لگا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اتوار کو عدالت لگانے پر کراچی میں میری بہت مخالفت ہوئی ۔بعد ازاں عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیداد اور آمدن کی تفصیلات طلب کر لی۔