نئی دہلی۔۔۔۔۔یوم جمہوریہ کے موقع پر صرف کاس گنج میں ہی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا بلکہ قومی راجدھانی دہلی کو بھی فرقہ پرستی کی آگ میں جلانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن مقامی بزرگوںکی بروقت کارروائی سے حالات خراب ہونے سے بچ گئے ۔ یوم جمہویہ پر چند موٹر سائیکل سوار نوجوان دہلی کے علی پور گاؤں کی ایک مسجد میں گھس گئے جہاں انہوں نے ترنگا اور بھگوا جھنڈے لہراکر نعرے بازی کی۔ مقامی لوگوں نے اس واقعہ کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر بھی شیئرکردی۔ اتوار کوعلاقہ کےلوگوں نے علی پور تھانے جا کر پولیس اہلکار وںسے ملاقات کرکے واقعہ کی سی ڈی اور ویڈیو بھی دیں۔واضح رہے کہ سینئر پولس افسران نے واقعہ کی تصدیق کی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی اورنہ ہی ایف آئی آردرج کی گئی۔ ایک انگریزی اخبار کو دئیے گئے بیان میں مسجد اڈے والی مسجد کے متولی نےبتایا کہ درجنوں نوجوان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر علی پور ، بختاور پور، پلہ، ماجرا،حامد پور، اکبر پور اور مخمیل پور کی مساجد میں گھسے۔ اڈے والی مسجد میں لوگوں نے ان کو یہ نعرے لگاتے سنا ’’دلی میں رہنا ہوگا تو وندے ماترم کہنا ہوگا‘‘۔ کچھ نوجوانوں کو مسجد پر بھگوا اور ترنگا پرچم بھی لہراتے دیکھا گیا۔ایک چشم دیدزاہدعلی نے بتایاکہ ہم تین چار لوگ وہاں تھے جب شرپسند عناصر مسجد میں گھس کر نعرے بازی کر رہے تھے۔ ہم خاموشی سے دور کھڑے ان کی حرکتیں دیکھتے رہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر مقامی بزرگ شخصیات نے دور اندیشی کا مظاہرہ نہ کیا ہوتا تو حالات بہت خراب ہو جاتے۔