پاکستان پر امریکی دبائو ختم ؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطا ب میں کہا کہ دہشتگردی کے دورمیں ویزالا ٹری نہیں لا سکتے ،کھلی سرحدوں کا مطلب ملک میں منشیات اور گینگز کی آمد ہے۔ انھو ں نے افغانستان کا ذکر کر تے ہو ئے کہا کہ افغانستان کیلئے مصنوعی ڈیڈ لائن نہیں دیں گے۔ ساتھ ہی یہ شکوہ بھی کر دیا کہ امریکہ کیخلاف ووٹ دینے والے ممالک کو120 ارب ڈالر کی امد اد بھیجی گئی ۔ اب امریکہ کی آمد نی دشمنوں کی بجا ئے صرف دوستوں کی طرف جا نی چاہیے ۔
امریکی صدر کا کا نگریس کے جو ائنٹ سیشن اجلا س میں سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب دراصل ملکی اجما لی صورتحال کا جا ئزہ پیش کر نا ہو تا ہے جس میں صدر امریکہ اپنی حکومت کی گزشتہ سال کی کا رکردگی اور مستقبل کے منصوبو ں کو پیش کر تے ہیں۔ اس لحا ظ سے امریکی صدر کا یہ خطاب اہمیت کا حامل ہو تا ہے۔ چونکہ امریکہ عالمی سطح پر اپنا ایک کر دار ادا کرنے کی صلا حیت رکھتا ہے تو اس بنا ء پر پو ری دنیا میں اس خطاب کو بہت اہمیت دی جا تی ہے ۔ خطاب سے پہلے پا کستان کے بارے میں امریکی صدر کی رائے جاننے کی خطے میں عا م بے تابی پائی جا تی تھی مگر امر یکی صدر نے افغانستان کا ذکر تو کیا مگر انھو ں نے پا کستان کا ذکر گول کر دیا ۔ ٹرمپ نے جو ویزا پالیسی دی ہے اس سے خود امریکہ کے لیے مشکلا ت پید ا ہو ں گی اور دنیا بھی متا ثر ہو گی کیونکہ تر قی پذیر اور پسماندہ ممالک کے لو گ نوکر یو ں کی تلا ش میں امریکہ آتے ہیں۔ جہا ں تک کھلے ویزے کی وجہ سے منشیات اور دہشتگردو ں کی آمد کا خطر ہ کی بات ہے تو یہ کسی حد تک درست قرار پا سکتی ہے مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ نا ئن الیون کے بعد ایسی کو ئی مثال دیکھنے میں نہیں آئی البتہ دنیا میں جہا ں جہا ں امریکہ نے قدم رکھے ہیں وہا ں وہا ں دہشتگردی اور منشیات کو بھی فروغ حاصل ہو ا ہے۔ طالبان کے دور میں منشیات کی کاشت98 فیصد ختم ہو گئی تھی مگر جب سے امریکہ ،افغانستان میںگھس بیٹھا ہے تب سے وہا ں پو ست کی کا شت میں 89فیصد اضافہ ہو ا ہے ۔یہ امریکہ کی نا کامی کا منہ بولتا ثبو ت ہے۔ اسی طر ح جب امریکہ نے افغانستان میںقدم نہیں رکھا تھا اس وقت تک نہ تو پو ست کی کاشت کا مسئلہ تھا او رنہ علا قے میں دہشتگر دی نا م کی کوئی شے وجو د رکھتی تھی۔ امریکہ کے صدر کو ان عوامل کا بھی اعتراف کر ناچاہیے ۔ دنیا میں امریکہ کی پا لیسی کیا ہے اس سے ہٹ کر پاکستا ن اور افغانستان کے حوالے سے جا ئز ہ لیا جا ئے تو یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ امریکہ کے صدر نے اسٹیٹ یونین خطا ب میںجو کہا ہے عملا ًپا لیسی امن واما ن کی نہیں ۔
پاکستان کے بارے میں ایک عشرے سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ پاکستان سے ڈومو ر کا مطالبہ با ر با رکیا جا تا ہے۔ ڈومو ر کے مطالبے سے دنیا میں یہ تا ثر پیدا کیا جا تا ہے کہ پاکستان کو جو ہل جل کر نا چاہیے وہ نہیں کر رہا اسلئے اس کو مزید آگے قدم بڑھا نے کی ضرورت ہے۔ جب ڈو مو ر کے مطالبات پر نظر ڈالی جا تی ہے تو واضح ہو جا تا ہے کہ مطالبا ت دہشتگردی کے قلع قمع کر نے کیلئے نہیں بلکہ امریکی مفادات کے حصول کے لیے ہیں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے ڈو مو ر یا یو ں کہہ لیجئے کہ دہشتگردی کے خاتمے کی آڑ لی ہو ئی ہے ۔ پا کستان نے گزشتہ چند ما ہ سے ڈومو ر کا جو جو اب دیا ہے اس سے انداز ہ ہو جا تا ہے کہ پاکستان پو ری طر ح حالا ت وواقعات کا ادراک رکھتا ہے۔ امریکہ کیا چاہتا ہے اس کو اس طر ح سمجھ لینا چاہیے ۔ امریکی پالیسی ہے کہ :
٭ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان کی سرحد کو کھلا چھو ڑ دے اور کو ئی آنے جا نے کی پابندی نہ ہو ۔سوال یہ ہے کہ افغانستان کی سرحد پر باڑ لگنے اور ویزے کی پا بندی عائد ہو نے سے امریکہ کیلئے کیا دشواریا ں ہیں ۔ اصل میں ہند کو پا کستان اور افغانستان کی درمیا ن کھلی سر حد کا فائدہ ہے اور اسی مقاصد کیلئے ہند نے افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب علا قو ں میں اپنے نصف درجن سے زیا دہ سفارتی دفاتر کھول رکھے ہیں ۔
٭ امریکی دباؤ یہ بھی ہے کہ حال ہی میں پاکستان نے جو 29 این جی اوز پر پا بندی عائد کی ہے اس کو ختم کر دیا جا ئے کیونکہ وہ آراینڈ ونگ اور سی آئی کے مشن کو پو را کر تی ہیں ۔
٭ حافظ سعید کا خاتمہ ہو نا چاہیے کیونکہ ہندوستانی جا سو س سب سے زیا دہ حافظ سعید کی تنظیم سے خائف ہیں ۔
٭ پاکستان میں برقی اور ورقی میڈیا میں ایسے افرا دکو مراعات کی پشت پنا ہی ہو نا چاہیے جو سی آئی اے اور آر اینڈ اے ونگ سے تعلق رکھتے ہیں اور عوام کے ذہنو ں کو پا کستان کے مفا د ات کیخلا ف ابھارتے ہیں جیسا کہ حال میں زینب کے کیس میں ہو ا اور کے پی کے میں ایسے ہی کیس میں جس میں عاصمہ بی بی نشانہ بنی اس کے بارے میںیہ میڈیا خامو ش رہا ۔
٭ افغان مہا جر ین کو زیا دہ سے زیا دہ پاکستان میں قیا م کر ایا جا ئے اسی لئے ان کی واپسی کیلئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیںکی جا رہی ۔ مہا جرین جن کی حال ہی میں افغانستان واپسی ہو ئی تھی، ان میں سے ایک بڑی تعداد دوبارہ پاکستان واپس آگئی ہے۔ مہا جر ین کی وجہ سے ہندوستانی ، امریکی جا سو سوں کو پاکستان میں داخل ہو نے کے بہتر ین سہو لیات میسر ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں کر م ایجنسی میں جو ڈرون حملہ کیا تھا، اس بارے میں یہ شکو ک موجو د ہیں کہ ہدف بنائے جا نے والو ںکو ایک سازش کے تحت پاکستان بھیجا گیا تھا ۔
٭ افغانستا ن میں ہندکے کر دار کو تسلیم کر نا چاہیے کیونکہ ہند نے وہا ں2 ارب ڈالر کی سرمایہ کی ہے ۔
ظاہر ہے کہ ہند نے افغانستا ن میں2 ارب ڈالر کی جو سرمایہ کا ری کہ ہے اسکے کوئی مقاصدِ خاص ہیں۔ ایسے ہی تو ہند جیسا غریب ملک اتنی بھاری رقم نہیں لگا سکتا ۔
اگر افغان قضیے کا ہی جا ئز ہ لیا جا ئے تو یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ امریکہ نہ صرف افغانستان میں کسی دیر پا امن کے قیا م میں سنجید ہ نہیں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تادیر وہ افغانستان میں بر اجما ن رہے اور دہشتگردی کی آڑ کے ساتھ پاکستان پر بھی اپنا دباؤ برقرا ر کھے اور دنیا کو یہ باور کرائے کے ان دوعوامل کی وجہ سے اس کیلئے افغانستان میں قدم ٹکا نا ضروری ہیں اور اس کا اسٹراٹیجک پا رٹنر ہند امن کیلئے اس کا معاون ہے۔ یہ بھی مقاصد کے اصول کا ایک طریقہ ہے مگر پاکستان کی جمہو ری حکومت نے اپنا کر دا ر ادا کیا ہے اور الحمد للہ پاکستان کو دباؤ سے نکال لیا ہے۔ اگر کوئی آمر براجما ن ہوتا تو شاید آج جیسے حالا ت نہ ہو تے بلکہ پر ویز مشرف کی طر ح پھنسے ہو ئے حالا ت کا سامنا ہو تا ۔