Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنادریہ .... ثقافت کا آئینہ

پیر 5فروری2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
ثقافت مذہبی ، لسانی اور فنی عناصر کے مجموعے کا نام ہے۔ کسی بھی قوم کے لوگ ان عناصر کی مدد سے اپنا ورثہ تخلیق کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک کا عوامی ورثہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ وہ اس کی ثقافت کا آئینہ ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک اپنی تاریخ اور اپنے آباﺅ اجداد کے ورثے کے تحفظ کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ثقافتی آگہی انسان کے لاشعور تک میں شامل ہوتی ہے۔
آئندہ بدھ کو سعودی عرب میں عظیم الشان ثقافتی و انسانی تقریب منعقد ہونے والی ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اس کی سرپرستی کرینگے۔ وزارت نیشنل گارڈز اسکا اہتمام کررہی ہے۔ اس موقع پر اونٹوں کی سالانہ دوڑ ہوگی۔ جنادریہ میلے کے افتتاحی پروگرام کے تحت عوامی طائفے اپنے فن کا مظاہرہ کرینگے اور تقاریر کا بھی اہتمام کیا جائیگا۔
ہر ایک کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ امسال جنادریہ میلہ 2ہفتے کے بجائے 3ہفتے تک چلے گا۔ وزیر نیشنل گارڈز شہزادہ خالد بن عبدالعزیز بن عیاف نے ریاض میں کل 4فروری کو منعقدہ پریس کانفرنس میں میلے کی نمایاں سرگرمیوں اور پروگراموں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے میلے کی میعاد میں ایک ہفتے کی توسیع کی خوشخبری بھی سنائی جس سے وزارت نیشنل گارڈز کے کارکنان کے حلقوں اور مملکت کے سرکاری و نجی اداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
سعودی عرب کے ثقافتی حلقوں کو یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ خادم حرمین شریفین امسال اول درجہ کا شاہ عبدالعزیزتمغہ شہزادہ سعود الفیصل رحمتہ اللہ علیہ ، استاد ترکی السدیری رحمتہ اللہ علیہ اور ڈاکٹر خیریہ السقاف کو جاری کرینگے۔ یہ تمغہ ان تینوں شخصیات کو ملک و قوم کی شاندار خدمات اور سعودی ثقافت کے فروغ میں کلیدی کردار کے اعتراف میں پیش کیا جائیگا۔
جنادریہ میلے کے خوبصورت ثقافتی پروگرام اور مسرت انگیزانسانی اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ سعودی عرب کی بصیرت افروز روشن قیادت ملکی ، علاقائی اور انتہائی پیچیدہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کے باوجو دقومی ثقافت اور وطن عزیز کے خدمت گاروں سے غافل نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: