Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فکری تشدد کی جڑیں کاٹنے کیلئے نسلیں درکار

عبداللہ بن بخیت۔ الریاض
سوویت یونین کے سقوط اور اقتدار سے کمیونسٹ پارٹی کی محرومی کے بعد روسی دانشوروں نے کمیونزم، سوشلزم اور خو د کمیونسٹ پارٹی پر نکتہ چینی کی۔ کمیونزم کے علامتی رہنما اسٹالن اولینن تک کو بھی تنقید کا ہدف بنایا گیا۔ تنقید کرنے والے دانشور وہ تھے جو پارٹی کے نمایاں ترین رہنما تھے اور کمیونزم کے سب سے بڑے پرچارک بھی یہی تھے مگر جیسے ہی اقتدار ہاتھ سے گیا یہ لوگ بدل گئے اور ان لوگوں نے کمیونزم سے ہاتھ جھاڑ دیئے ۔ بہت کم لوگ کمیونزم سے وابستہ رہے۔ ایک ہی فکر کے علمبردار اقتدار کے عالم میں نظریہ پر یقین رکھنے والے اور نظریہ پر یقین کا ڈھونگ رچانے والے کے درمیان فرق مشکل ہوتا ہے۔
بائیں بازو کا روسی مصنف فیسلیف، سعودی عرب آیا تھا۔ اس نے سعودی عرب کی تاریخ سوشلزم کے تناظر میں تحریر کی تھی۔ سعودی دانشوروں نے اس کا استقبال کیا اور سوشلزم پر مباحثہ بھی کیا۔ بعض سعودی نوجوانوں نے ایسے وقت میں سوشلزم کا دفاع کیا جب فرزند کمیونزم فیسلیف اس پر تنقید کررہا تھا اوراس پر ناکامی کا ٹھپہ بھی لگارہا تھا۔
ایک منظر میں نے امیر محمد بن نایف افہام و تفہیم مرکز میں دیکھا ۔وہاں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد سے علمائے کرام گفت و شنید کرکے روشن شرعی دلائل پیش کرکے انکے تصورات اور خیالات کو مغالطہ آمیز ثابت کررہے تھے۔ مرکز میں ایسے داعیانِ کرام کو بھی بلایا گیا جن کے افکار سے متاثر ہوکر وہ نوجوان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے راستے پر گامزن ہوئے تھے۔
جب انسان ایک خاص ماحول میں مغالطہ آمیز افکار سنتا ہے اور وہ ان کی صداقت کا قائل ہوجاتا ہے تو یہ افکار اس کے عقیدے کا اٹوٹ حصہ بن جاتے ہیں۔ ان سے نجات حاصل کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ مدلل گفت و شنید بھی انسان کو اس قسم کے افکار سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں کرپاتی۔ زیادہ مشکل اُن لوگوں کےساتھ پیش آتی ہے جن کے افکار بدامنی کا باعث نہیں بنتے۔ مثال کے طور پر کچھ لوگ ٹھوس دلائل کے باوجود خواتین کو کمتر سمجھنے کا عقیدہ رکھتے ہیں حالانکہ پاکستان و بنگلہ دیش جیسے مسلم ممالک میں خواتین اعلیٰ عہدوں پر فائر ہوچکی ہیں اور وزیر، نیز سرمایہ کار کی حیثیت سے خود کو منوا چکی ہیں۔
سعودی نوجوانوں کیساتھ روسی دانشور فیسلیف کا تجربہ دینی عنصر سے خالی تھا۔ سوشل ازم ایسی انسانی فکر ہے جس میں ردوبدل ممکن ہے۔ اس کے باوجود سوشلزم پر یقین رکھنے والے سعودی نوجوانوں نے روسی دانشور کے ان افکار پر تنقید کی جنہیں پیش کرکے وہ سوشلزم اور کمیونزم کو ناکام ثابت کررہے تھے۔ سعودی نوجوانوں کا کہناتھا کہ سوویت یونین میں کمیونزم کا سقوط عمل درآمد میں غلطی کا نتیجہ تھا۔ ان نوجوانوں کو اس بات کا ادراک نہیں تھا کہ اگر کوئی ازم تجربے کے مرحلے میں ناکام ہوجائے تو وہ کتنا ہی شاندار اورخوبصورت کیوں نہ ہو بے معنی ہوجاتا ہے۔حاصل کلام یہ ہے کہ انسانی عقیدہ حقیقت سے کہیں طاقتور ہوتا ہے۔ اگر زندگی کے نازک دور میں چکا چوند کرنے والے افکار کسی کے دل دماغ میں گھس جائیں تو وہ عقیدے کی حیثیت اختیار کرلیتے ہیں۔ اگر ان افکار کے ساتھ مذہب کا تڑکا لگ جائے تو زیادہ خطرناک ہوجائیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: