قطر، ہند کو او آئی سی میں لانا چاہتا تھا،مشرف
اسلام آباد.... سابق جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عدلیہ بحالی تحریک در اصل مشرف ہٹاو تحریک تھی۔ نواز شریف کے ضمیرمیں کوئی گڑبڑ ہے، ان کی کسی آرمی چیف ،صدر اور چیف جسٹس سے نہیں بنتی ۔عدم تحفظ کا احساس انہیں دوسروں کے خلاف سازشیں کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ نیوزلیکس فوج کو نیچا دکھانے کے لئے تھی۔ موجودہ عسکری قیادت مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں کو ہی پسند نہیں کرتی ۔ بینظیر بھٹو کا امریکہ حلقوں میں بہت اثرو رسوخ تھا وہ انہیں وزیر اعظم بنوانا چاہتے تھے ۔ شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے کی پیش کش کی تھی ۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ پاکستان کا نام فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل ہونا سفارتی ناکامی ہے ۔حکومت نے موثر انداز سے پاکستان کا موقف پیش نہیں کیا ۔مشرف نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے پاکستان واپس آنے کی وجہ سے نواز شریف کو بھی آنے کا موقع ملا ۔ جو لوگ کل میرے آگے پیچھے پھرتے اور منتیں کرتے تھے آج دوسری پارٹیوں میں جاکر گالیاں دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی غلط پالیسی سے ناکام ہوا ہے ۔ اب راہ فرار اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے۔ چین کے خلاف ہنداور امریکہ کا گٹھ جوڑ ہے۔ افغانستان میں مداخلت کرکے پاکستان میں دہشتگردی بھی کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان ذاتی مفادات اور تعلقات کو ملکی مفاد ات پر ترجیح دیتا ہے ۔قطر سے تعلقات بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے حالانکہ قطر ہندکو اسلامی سربراہی کانفرنس کا رکن بنوانا چاہتا تھا ۔ میں نے واک آوٹ اور اسلامی سربراہی کانفرنس سے استعفیٰ کی دھمکی دے کر باز رکھا۔ مشرف نے کہا کہ آرمی چیف بنانے کی سفارش چوہدری نثار نے کی تھی۔میرے چوہدری نثار اور شہباز شریف کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔شہباز شریف کو وزیر اعظم کی پیش کش 12اکتوبر1999 سے پہلے کی تھی۔ شہباز شریف کو معقول شخص سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا اقتدار پر قبضہ کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ اسے مجبور کیا جاتا ہے ۔