# بلوچستان _سے_سینیٹ_چیئرمین
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں اپنے تمام ووٹ بلوچستان کے امیدوار کیلئے مختص کرنے کا جو اعلان کیا ہے اسکی بڑے پیمانے پر پذیرائی کی جارہی ہے۔ انکے حامیوں او رمخالفین دونوں نے ٹویٹر پر اپنے اپنے ردعمل ظاہر کئے ہیں۔
موسیٰ کا ٹویٹ ہے :عمران خان کا فیصلہ اچھا ہے۔ بلوچستان کو ہمیشہ ہی ملکی معاملات میں اسکے جائز حصے سے محروم رکھا گیا۔ سینیٹ چیئرمین شپ کا عہدہ بلوچستان جبکہ ڈپٹی چیئرمین شپ فاٹا کو ملنی چاہئے۔
رابعہ ملک کہتی ہیں: عمران خان صاحب نے بہت مناسب فیصلہ کیا۔ بڑا دلیرانہ اقدام ہے۔
انجینیئرنوید کہتے ہیں: بلوچستان کے عوام زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ حکومتی امور چلانے میں انکا کوئی حصہ نہیں۔ وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے عمران خان کا اقدام بہترین ہے۔
میمونہ خٹک لکھتی ہیں: اگر پی ٹی آئی بلوچستان سے سینیٹ چیئرمین شپ کی حمایت کرتے ہیں تو پھر مسلم لیگ (ن) اور پی پی کو بھی اپنے اپنے امیدوارو ںکو بٹھا دینا چاہئے۔ اسی صورت میں اتفاق رائے سے چیئرمین سینیٹ بنایا جاسکتا ہے۔ آخر کار اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کو بھی انکی حمایت کرنا ہوگی۔
فیصل احمد جعفری ٹویٹ کرتے ہیں: بلوچستان سے سینیٹ چیئرمین ہمارا نعرہ ہونا چاہئے تاکہ قومی ہم آہنگی برقرار رہے۔
رفیق اصغر کا ٹویٹ ہے: بلوچستان پاکستان کا نظر انداز شدہ صوبہ ہے۔ پی ٹی آئی قومی پارٹی ہے اور وہ تمام صوبوں کے حقوق کا خیال رکھتی ہے۔
اکبر خان ترین کا ٹویٹ ہے :چیئرمین سینیٹ پی پی کا نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ اپنی باری لے چکی ہے اسلئے امید ہے کہ اگلا چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہوگا۔
انجینیئر نویدٹویٹ کرتے ہیں: پی ٹی آئی نے بلوچستان کے امیدوار کے حق میں فیصلہ کیا۔ اسے کہتے ہیں ”ان سوئنگ“۔
٭٭٭٭٭٭٭٭