لوگوں نے بیرون ملک املاک خرید رکھی ہیں،چیف جسٹس
اسلام آباد... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاونٹس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ غیر ملکی اکاونٹس میں رکھی گئی رقم واپس لانے کےلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے غیرملکی اکاونٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس ہیں ¾خیال کیا جاتا ہے ان میں بڑی رقم غیرقانونی ہے۔ پیسے کوواپس کیسے لانا ہے؟ پاکستانیوں کی بیرون ملک املاک بھی ہیں ان املاک کو واپس کیسے لایاجاسکتاہے؟ آرام سے کیس چلانا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کوخصوصی مراعات دی جاتی ہیں۔غیرقانونی چینل سے لوگ پیسہ باہرمنتقل کرکے قانونی طریقے سے واپس لے آتے ہیں۔اوپن مارکیٹ میں ڈالرخرید کر سب کچھ پاک کرلیا جاتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ منی چینجر کو اچھی پرسنٹیج دیں تو وہ زرمبادلہ کا بندوبست کردیتا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے بیرون ممالک سے معلومات مانگی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپین،ملائشیا ،دبئی، امر یکہ اور فرانس میں لوگوں نے املاک خرید رکھی ہیں، جن لوگوں نے یہ گتھیاں بنائی ہیں وہی انہیں سلجھائیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیوں نہ ملک کے 100بڑے لوگوں کوعدالت بلالیں؟ ان لوگوں کو بلاکر پوچھ لیں اپنی بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل دیں۔ ممکن ہے بڑے لوگ ہماری بات مان کرتفصیلات دے دیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تصدیق ہوجائےگی لیکن وقت لگے گا۔ پوری دنیا میں ڈکلیئرڈ اثاثوں کے گرد تھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گھیراتنگ کرنے سے آپ کی کیامراد ہے؟یہاں پاکستان میں کیسے گھیراتنگ ہوگا؟گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پورے ملک میں کرنسی کی آزادانہ نقل و حرکت ہو رہی ہے۔ فارن کرنسی سے متعلق قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ملک کی کرنسی گررہی ہے۔کرنسی گرنے سے بیرونی قرضوں پر بھی فرق پڑتا ہے۔