نئی دہلی ...وزیرخارجہ سشما سوراج کے اس اعلان کے ایک دن بعد کہ عراق میں داعش کے ہاتھوں اغوا کئے گئے 39ہندوستانیوں کو قتل کیا جاچکا ہے متاثرین کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان لوگوں کی ڈی این اے رپورٹ انہیں دی جائے۔ مرنے والوں میں سے ایک سگند نندلال کے بھائی ملکت رام نے کہا کہ میرا بھائی 2012ءمیں عراق گیا تھا جہاں وہ بڑھئی کا کام کرتا تھا۔ ہم وزارت خارجہ سے کہتے رہے ہیں کہ ہمیں اپنے بھائی کے زندہ یا مردہ وہونے کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈی این اے رپورٹ دی جائے۔ 46سالہ گوبندر سنگھ کے اہل خانہ نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاشیں ہند لاکر ایک بار پھر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے تاکہ ہمیں یہ یقین ہوجائے کہ جو نعشیں ہمیں دی جارہی ہیں وہ ہمارے بھائی کی ہے۔ کئی رشتہ داروں نے تو شکایت کی کہ حکومت کے کسی ادارے نے اب تک سرکاری طور پر ہمیں ان کے قتل کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔ ان لواحقین سے جب رابطہ کیا گیا توانہوں نے کہا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔ حکومت نے تو ہمیں ان سارے برسوں میں تاریکی میں رکھا۔ اب 4سال بعد وزیر خارجہ کاچونکا دینے والا بیان سامنے آیا ہے۔ قتل ہو نے والے نشا م کے 31سالہ بھائی سروان نے کہا کہ ہم نے مرکزی وزیر سے 11سے 12مرتبہ ملاقاتیں کی ہیں۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دستیاب ذرائع کہتے ہیں کہ لاپتہ ہندوستانی عراق میں زندہ ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ زندہ بچنے والا ہرجیت مسیح جھوٹا ہے۔ اب ایسا کیا ہوگیا کہ انہوں نے سب کو مردہ قرار دیدیا۔