ملاپورم .... انتہا پسند ہندووں نے 6 ماہ قبل ریاض میں حلقہ بگوش اسلام ہونے والے ایک ہندوستانی ڈرائیور کو اچانک حملہ کرکے ہلاک کردیا۔ انڈین ایکسپریس نے 21نومبر کو اپنی ویب سائٹ پر یہ اطلاع دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہندوستانی ڈرائیور نے مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام فیصل رکھ لیا تھا اور وہ اپنے اہل خانہ نیز احباب کو حلقہ بگوش اسلام ہونے کی سرگرمی سے دعوت دے رہا تھا۔ اسے ایسے وقت میں قتل کیا گیا جب وہ اپنی خوشدامن اور سسرکوریلوے اسٹیشن سے لینے کیلئے گھر سے نکلا تھا اور دو روز بعد ہی سعودی عرب ڈیوٹی پر واپس ہونے والا تھا۔ فیصل کا تعلق کیرالہ کے شہر ملاپورم کی ایک بستی کوڈنگی سے تھا۔ اسکا ہندو نام انیل کمار تھا۔ فیصل کو قریہ کے پردھان نے خبردار کیا تھا کہ انتہا پسند لوگ تمہاری گھات میں ہیں ۔ ہوشیار رہو لیکن اس کا کہنا تھا کہ میں نے مسلمان ہونے کے بعد اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا ہے۔ اگر وہ مجھے ہلاک کرنا چاہتے ہیں تو کرنے دیجئے۔ ہندوستانی پولیس نے ابھی تک فیصل کے قتل میں ملوث کسی بھی شخص کو گرفتا رنہیں کیا۔ فیصل شدت پسند ہندو گروہ نائر سے تعلق رکھتا تھا۔ پولیس کا کہناہے کہ اسے ہلاک کرنے کی وجہ صرف اتنی نہیں کہ اس نے اپنا مذہب تبدیل کرلیا تھا ۔ شد ت پسند ہندو اس سے اس وجہ سے ناراض تھے کہ وہ اپنے گھر والوں کو بھی مسلمان کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ اسکی بیوی مسلمان ہوچکی تھی ۔ انتہا پسندوں نے اسے قتل کرکے اسکے جسم کے اعضا ءکی بے حرمتی بھی کی۔ قریہ کے بعض مسلمانوں کا کہنا ہے کہ فیصل اپنی والدہ میناکشی کو مسلمان ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ پردھا ن کے ساتھ معاملات طے ہوگئے تھے اور ماں کلمہ طیبہ پڑھنے ہی والی تھی۔ فیصل کے باپ کا کہناہے کہ میرے بیٹے نے اپنے ارادے سے اپنا مذہب تبدیل کیا کسی نے بھی اسے مسلمان بننے پرمجبور نہیں کیا تھا لیکن مذہب کی تبدیلی پر لوگوں نے اسکے ساتھ رواداری کا معاملہ نہیں کیا۔