مغربی بنگال میں پرتشدد ہنگامہ، مولانا آزاد کا مجسمہ منہدم
کولکتہ۔۔۔۔۔گزشتہ روزمغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں3افراد ہلاک اور متعددزخمی ہوگئے، ایک پولیس اہلکار کے ہاتھ کاٹے جانے کی بھی اطلاع موصول ہوئی ۔ مغربی بنگال کے شمال24 پرگنہ کے کاکی نارا علاقہ میں بھی تشددکی واردات ہوئی جہاں ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے مجسمہ کی بے حرمتی کرتےہوئے اسے منہدم کردیا گیا۔ یہاں پرفساد آسنسول کے رانی گنج علاقہ میں ہونیوالے تشد دکے واقعہ کے بعد بھڑکا تھا ۔واضح رہے کہ اس سال علاقے میں ہندوؤں کے مذہبی تہوارکے موقع پر شروع ہوئے تشدد میں اب تک3 افرادہلاک اور50سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ارندم دتا چودھری پر ہوئے بم حملے میں ان کا ہاتھ شدید طور پر زخمی ہوگیا۔ پولیس اہلکار وں پر پتھراؤ اورپرتشددہنگاموں کو روکنے کیلئے پولیس کارروائی میں مصروف ہے۔مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےتہوار کے موقع پر اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالے جانے کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ جلوس میں بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیاجانا بنگال کی تہذیب کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی فائدے کیلئے مذہب کا استعما ل قابل مذمت ہے۔ مسلح ریلی بنگا ل کی ثقافت کے خلاف ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ تلواریں اور بندوقیں بچوں کے ہاتھ میں دینے کا واقعہ اس سے قبل بنگال میں کبھی بھی نہیں ہوا ۔بنگال ہمیشہ سے مختلف کلچر و تہذیب کا گہوارہ رہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث مجرموں کو کسی طوربخشا نہیں جائے گا۔