پولیس اہلکار آپکا موبائل ڈیٹا خفیہ طریقے سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لندن.... سیکیورٹی کا معاملہ دنیا کے دوسرے دارالحکومتوں کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں آئے دن پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ تھوڑے تھوڑے وقفے سے فائرنگ، بم دھماکوں او راسی قسم کے دیگر واقعات جس تواتر سے ہورہے ہیں انہوں نے پولیس کے دائرہ کار میںاضافہ کردیا ہے جس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ اب مقامی پولیس کو دوسرے حساس آلات اورکیمروں کے ساتھ ایسی جدید مشینوں سے بھی لیس کردیاگیا ہے جسکی مدد سے وہ کسی کے بھی فون کا ڈیٹا باآسانی حاصل کرسکتے ہیں۔ مشین کے ذریعے یہ کام اتنا آسان اور غیر محسوس طریقے سے ہوتا ہے کہ فون رکھنے والے کو اس کا پتہ بھی نہیں چلتا۔ اس مشین کی مدد سے پولیس اہلکار اپنے سامنے نظر آنے والے کسی بھی ایسے شخص کے فون سے معلومات حاصل کرسکتا ہے جو فون کرنے یا اسے ریسیو کرنے میں مصروف ہو۔ اب پولیس عملہ ضروری اعدادوشمار کے علاوہ تصاویر بھی نکال سکتا ہے اور خفیہ الفاظ میں بھیجے جانے والے پیغامات بھی ڈائون لوڈ کرکے ان کو ڈی کوڈ کرلیتا ہے اور اس سے اپنا معاملہ حل کرلیتا ہے۔ برطانوی پولیس کو اس کام کیلئے جس کی اجازت اب تک نہیں تھی کسی وارنٹ کی بھی اس حوالے سے اب ضرورت نہیں رہی۔ تاہم حکومت کی جانب سے پولیس کے اس نئے ہتھکنڈے یا حربے کے بارے میں حکام نے کچھ نہیں بتایا مگر ایک وڈیو سامنے آئی ہے جس سے انکی کارکردگی اور کام کے انداز پر واضح روشنی پڑتی ہے۔ حکومت مخالف عناصر جن میں شخصی آزادی کے علمبردارو ںکی بڑی تعداد شامل ہے حکومت کی طرف سے پولیس کو دیئے گئے اس تازہ ترین اختیار پر سخت نکتہ چینی کی ہے اورکہا ہے کہ پولیس کو یہ اختیار کبھی نہیں ملنا چاہئے کہ وہ جب چاہیں جس کے بارے میں چاہیں تمام معلومات متعلقہ شخص کو باخبر کئے بغیر حاصل کرسکیں۔ پولیس کے اختیارات کی بھی حد ہونی چاہئے۔اطلاعات کے مطابق پولیس اس مشین سے کچھ ایسے لوگوں کی بھی معلومات ڈاؤن لوڈ کرتی معلوم ہوئی جن پر نہ کوئی الزام تھا نہ ہی وہ شک و شبہ کے دائرے میں تھے۔