Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہزادہ محمد بن سلمان کی حکیمانہ پالیسیوں سے شہریوںکا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا

طلعت حافظ ۔ الریاض
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ غیر ملکی دوروں نے یہ حقیقت اجاگر کردی ہے کہ محمد بن سلمان سعودی عرب کو مصر ،برطانیہ، امریکہ، فرانس اور اسپین وغیرہ ممالک سے جوڑنے ، ان ملکوں کے ساتھ مملکت کے تعلقات بنانے سنوارنے کے سلسلے میں انتہائی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کررہے ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان دوست ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات کی تشکیل کے حوالے سے غیر معمولی فراست سے کام لے رہے ہیں۔
سعودی ولیعہد کی فراست کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ انہوں نے فی الوقت جن ممالک کے دورے کئے ہیں، وہاں انہوں نے ان ممالک کے قائدین اور سرکاری عہدیداروں سے ملاقاتوں پر اکتفانہیں کیا ، انہوں نے سیاسی اور علاقائی مسائل و امور نیز انسداد دہشتگردی سے تعلق رکھنے والی گتھیوں کو سلجھانے تک ہی گفت و شنید کا سلسلہ محدود نہیں کیا بلکہ انہوں نے عظیم اقتصادی و تجارتی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔اس کا نمایاں ترین ثبوت دورہ امریکہ کے موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان کی گوناگوں سرگرمیوں سے ملتا ہے۔انہوں نے ایک طرف تو امریکی صدر اور امریکی انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں ۔انہوں نے دوسری جانب متعدد تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں کیلئے معروف کمپنیوں کے سربراہوں سے ملنے جلنے کا اہتمام کیا۔وہ خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ، مواصلاتی صنعت ، مختلف خدمات ،شہری ہوا بازی اور فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والے اداروں اور کمپنیوں کے مالکان و سربراہوں سے بھی ملے۔شہزادہ محمد بن سلمان کی ذہانت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر کے ملکوں کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات ، مشترکہ مفادات ،فوائد کی شرح بڑھانے اور فریقین کو باہمی مفادات سے جوڑنے کی پالیسی اپنا کر آگے بڑھائے۔ انہوں نے سعودی ویژن 2030کے اہداف اور مقامی سطح پر اس کے حصول کے امکانات بہتر بنانے کیلئے عظیم اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ بین الاقوامی شراکت کے رشتے استوار کئے۔ 
ہمارے قارئین کی نظر سے یہ حقیقت اوجھل نہیں ہوگی کہ برطانیہ و امریکہ اور اِن جیسے دیگر بڑے ممالک کے ساتھ مضبوط بین الاقوامی شراکت اور تعلقات کی استواری ، علوم و معارف کی سعودی عرب منتقلی میں معاون ثابت ہوگی۔سعودی عرب کو آنے والے ایام میں متعدد صنعتوں سے تعلق رکھنے والے علوم و معارف کی اشد ضرورت ہوگی لہذا برطانیہ و امریکہ جیسے ممالک کے ساتھ خوشگوار مضبوط تعلقات کی بدولت سعودی ویژن کو حربی، عسکری، تفریحی، موصلاتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات اور ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ 
دنیا بھر کے ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی شہزادہ محمد بن سلمان کی کوششیں مذکورہ ملکوں کے ساتھ سیاسی تعلقات کے استحکام کا بھی باعث بنیں گی۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مشترکہ مفادات اور گہری اسٹراٹیجک شراکت پر قائم مضبوط اقتصادی تعلقات ہی مختلف ملکوں کے درمیان مثبت رجحانات اور سیاست کو تحریک دیتے ہیں۔
دنیابھر کے ملکوں کے ساتھ سعودی عرب کے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی تشکیل کے حوالے سے شہزادہ محمد بن سلمان کی حکیمانہ پالیسی مقامی سطح پر ہی نہیں بلکہ مختلف محاذوں پر سعودی عرب اور اسکے شہریوں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنانے کا باعث بنے گی۔ اس کی بدولت سعودی شہریوں کو نہ صرف یہ کہ نت نئی ملازمتیں ملیں گی بلکہ مملکت میں امن و امان کا ماحول برپا ہوگا اور رہے گا۔ ترقیافتہ صنعتوں میں اقتصادی شراکت مملکت کے پیداواری و اقتصادی ڈھانچوں میں تنوع پیدا کرنے کی سبیل پیدا کریگی اور سعودی عرب کی قومی پیداوار میں اضافہ بھی ہوگا اور اسے تقویت بھی حاصل ہوگی۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: