لیڈن.... مقامی یونیورسٹی کے پروفیسر مینو سیتوزین نے تحقیق و تجربے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے اور تیزی سے پھیلتے ہوئے شہروں میں جانوروں کا رہن سہن اب تقریباً ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ شہروں کی تیز رفتار زندگی نے انسانوں کو اس مسابقتی قسم کی دور میں شامل کردیا ہے جس کے بعد شہری جانوروں کا کوئی پرسان حال نظرنہیں آتا۔ زندگی رہنے کیلئے اب شہروں کی طرف آجانے والے جانوروں کو اپنی بقاء اور جان بچانے کیلئے شہر کی برق رفتار زندگی سے قدم ملا کر چلنا پڑتا ہے اور یہ چیز انکے بس سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ جہاں تک جانوروں کا تعلق ہے تو یہ انکی زندگی اور بقاءکا مسئلہ ہے۔ اگر وہ ذرا بھی تساہل برتیں تو زندہ نہیں رہ سکیں گے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے شہروں کی بھیڑ بھاڑ اور خطرناک حد تک ٹریفک کے جام وغیرہ سے بچنے کیلئے انسان ضرورت سے زیادہ تیزقدم ہوجاتا ہے۔ پروفیسر مینو کے علاوہ انکے دیگر ساتھیوں نے بھی اس خیال کی توثیق و تصدیق کردی ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ انکی تحقیق کے مطابق شہر کی مصروف اور برق رفتار زندگی کا اعصابی ور نفسیاتی دباﺅ اتنا ہے کہ بلیوں وغیرہ کو دودھ کی بوتلوں اور دوسری خوردنی اشیاءکے ڈبوں کے ڈھکن کو کھولنے کا ہنر بھی انکی ضرورت بن گئی ہے اور اب وہ اسے بووقت ضرورت استعمال کرتے نظرآتے ہیں جبکہ چھپکلیاں اور گرگٹ وغیرہ کے پیروں میں کسی جگہ چپکنے کی صلاحیت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ وہ پلک جھپکتے ہی کسی اونچی دیوار پر چڑھ جاتی ہیں۔