8مئی 2018ءمنگل کو مملکت سے شائع ہونےو الے اخبار ”البلاد “ کا اداریہ
مسئلہ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے عہد میں لندن کانفرنس 1935ءسے لیکر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے عہد تک فلسطینی کاز کی بابت مملکت کا موقف ایک ہی ہے۔1935 ءکے دوران لندن گول میز کانفرنس میں سعودی عرب نے جو موقف پیش کیا تھا وہی آج بھی ہے۔ سعود ی عرب ، عرب امن فارمولے اور بین الاقوامی قانونی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے پائدار اور مبنی برانصاف حل کیلئے کوشاں ہے۔ سعودی عرب خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنوانے کی پالیسی پر عمل پیرا تھا، ہے او ررہیگا۔
سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین کی تائید و حمایت ہر مرحلے میں کی۔ ہر سطح پر کی۔ مسئلہ فلسطین کے حل سے متعلق ہونے والی ہر کانفرنس او رہر اجلاس میں شریک ہوا۔ سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے امن فارمولا تجویز کیا جسے عرب ممالک نے مارچ 2002ءکے دوران بیروت سربراہ کانفرنس کے موقع پر مشترکہ عرب منصوبے کے طور پر اپنایا۔ مملکت نے یہ سب کچھ اس ایمان و یقین کیساتھ کیا کہ وہ فلسطینی کاز کے حوالے سے جو کچھ کررہی ہے وہ اسکا فرض ہے۔ یہ فرض اسکے عقیدے اور اسکے ضمیر کی دین ہے۔ یہ فرض عرب قوم اور امت اسلامیہ کی نسبت کی عطا ہے۔ اسکا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے حالیہ دنوں میں ظہران میں منعقدہ 29ویں عرب سربراہ کانفرنس کو القدس سربراہ کانفرنس کا نام دیا۔ اسکا مطلب یہ کہ فلسطین اور اس کے عوام دنیا بھر کے مسلمانوں اور عربوں کے وجدان میں بسے ہوئے ہیں۔
مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے سعودی عرب کا تصور بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کے اردگرد گھومتا ہے۔ اسکا ماحصل خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام اور القدس کو اسکادارالحکومت بنوانا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے اس موقف کا اظہار ہر سطح پر کیا اور اس سے آج بھی سرمو منحرف نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حل کی جہت میں فلسطینی بھائیوں کی دامے درمے سخنے مدد کرتا رہتا ہے۔ مملکت نے کبھی بھی اسرائیل سے یہ مطالبہ کرنا بند نہیں کیا کہ وہ 1967ءکے مقبوضہ تمام عرب علاقوں سے مکمل انخلاءکرے۔ سعودی عرب ہمیشہ عالمی برادری سے یہ مطالبہ دہراتا رہتا ہے کہ وہ فلسطینی عوام پر پے درپے ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم بند کرانے کیلئے فوری مداخلت کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭