Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عداوت بحال، خاتمے کا آغاز

بدھ 9مئی 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ “ کا اداریہ
  اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کل ایران کے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کا جو فیصلہ کیا ہے اُس پر ایرانی ملاﺅں کا نظام بہت زیادہ توجہ کئے ہوئے تھا۔ ایران دہشتگردی کی فنڈنگ اور مدد کے سلسلے میں اربوں ڈالر لگائے ہوئے تھا۔ ایران عرب ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت پر خطیر رقم خرچ کئے ہوئے تھا۔ امریکی صدر کے فیصلے نے کم از کم مستقبل قریب میں امریکہ اور ایران کے درمیان روایتی عداوت بحال کردی۔
ولایت الفقیہ نظام کے رہبر خصوصاً حسن روحانی جس معاہدے پر مہم جوئی کررہے تھے وہ معاہدہ دم توڑ گیالہذا ایرانی امور سے دلچسپی رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے مطابق ملاﺅں کا نظام آخر کار سب کچھ ہار گیا۔ ایرانی ملاﺅں کے نظام نے ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کی صورت میں جو اقتصادی اسکیمیں بنائی ہوئی تھیں او رغیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایران واپسی کے جو انتظامات کئے ہوئے تھے اور وزارت خارجہ کو موثر بنانے کے جو پروگرام تشکیل دیئے تھے وہ سب کے سب دھڑن تختہ ہوگئے۔ امریکہ کے نئے موقف نے ایران کے ایٹمی معاہدے کا گلہ گھونٹ دیا اور اسے ایک بے جان لاش میں تبدیل کردیا۔ ایرانی نظام پر اس کے منفی سیاسی اثرات جلد مرتب ہونگے۔ اس کا نتیجہ مستقبل قریب میں ایرانی ملاﺅں کے خلاف عوامی تحریک ِ بیداری اٹھ کھڑی ہونے کے امکانات بھی ہیں۔
امریکی فیصلے کا نتیجہ روحانی کی حکومت کا دھڑن تختہ ہونے اور ایرانی سیاسی قوتوں کے درمیان کشمکش بڑھنے کی صورت میں بھی برآمد ہوسکتا ہے۔ حالیہ ایام میں ایرانی نظام کے ستونوں کو دیمک لگنے لگی ہے۔ یہ اس فاشسٹ نظام کے اختتام کی شروعات ہے جس نے قومی خزانہ دہشتگردی پر لٹایا ہے اور لاکھوں ایرانیوں کو گھروں کے بجائے جھونپڑپٹیوں پر رہنے میں مجبور کردیا ہے اور بے روزگاری انتہا کو پہنچا دی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: