دہلی : ایک اور تاریخی مسجد پر قبضے کیلئے ہندوشرپسندوں کی کوششیں
نئی دہلی۔۔۔۔قومی دارالحکومت دہلی میں تاریخی عمارتیں ، قبرستان اور مساجد شرپسندوں کے نشانے پر ہیں۔ کہیں عمارتوں پر قبضہ کیا جارہا ہے تو کہیں شناخت تبدیل کی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ صفدر جنگ انکلیو میں واقع مقبرے کو مندر میں تبدیل کردیا گیا اور اب جنوبی دہلی کے کھڑکی گاؤں میں واقع دورسلاطین کی تاریخی ’’کھڑکی مسجد‘‘کے بورڈ پر لکھے لفظ’’مسجد ‘‘کو بار بار سفید پینٹ سے مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔مسجد کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈ کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل یہاں آویزاں بورڈ سے لفظ’’مسجد‘‘کو ہٹا دیا گیا تھا جس کی اطلاع اے ایس آئی حکام کو دینے کے بعد دوبارہ ’’مسجد ‘‘کا لفظ تحریر کیا گیا تاہم دوسرے دن پھر اس لفظ کو مٹا دیا گیا۔گارڈ نے بتایا کہ بعض مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ مسجد نہیں بلکہ مہاران پرتاپ کا تعمیر کردہ قلعہ ہے۔اے ایس آئی دہلی زون کے انچارج نے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے ۔ لفظ مسجد سے چھڑی چھاڑ کسی شرپسند کا کام ہے۔ واضح ہو کہ کھڑکی مسجد مشہور ساکیت مال کے قریب واقع ہے۔ اسے 14ویں صدی میں سلطان فیروز شاہ تغلق کے وزیر اعظم ملک مقبول نے تعمیر کرائی تھی۔ہندوستان کے 1915ء کے گزٹ کے مطابق اے آئی ایس آئی نے عمارت کو ’’کھڑکی مسجد‘‘کے طور پر درج کیا ہے۔ ادارے کے اعلیٰ افسرکا کہنا ہے کہ مسجد کی بحالی کام جلدشروع کیا جائیگا۔