کیوں نہ نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لیا جائے‘ چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ مہنگے نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا جائے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں پرائیویٹ اسکولز کی رجسٹریشن اور جون ،جولائی کی فیس سے متعلق مقدمے کی سماعت میں عدالت نے جون، جولائی کی آدھی فیس وصول کرنے کے خلاف اسکولوں کی درخواست مسترد کردی۔ اسکولوں کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہر اسکول ہزاروں میں فیس نہیں لیتا، جون، جولائی کی چھٹیوں کی فیس نہ لی تو اسکول دیوالیہ ہو کر بند ہو جائیں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ والدین اور طلباءکی بات سنے بغیر حکم امتناع نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیکن ہاﺅس اسکولز فی طالب علم 25 سے30 ہزار روپے فیس لے رہے ہیں۔نجی اسکول جائز منافع لیں لیکن فی بچہ40 ہزار کہاں کا انصاف ہے؟ چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ کیوں نہ نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لے لیں۔ حکومت کی نااہلی ہے کہ تعلیم پر توجہ نہیں دی جارہی۔ تعلیم کے معاملے پر عدالت کمیشن قائم کر چکی ہے۔ اتنی مہنگی تعلیم ہے تو عدالت کیوں جائزہ نہ لے ۔یہ لاکھوں بچوں اور والدین کا مسئلہ ہے۔ریاست اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہی، بعض افراد کو امیر کرنے کے لیے سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر نہیں کی جا رہی، اگر میں بھی تعلیم حاصل نہ کرتا تو آج کسی بینک میں کلرک ہوتا۔