Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ

 
 
لندن: جنوبی افریقہ کے ٹینس کھلاڑی کیون اینڈرسن نے ومبلڈن کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد امریکہ کے جان ازنر کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی ۔کیون اینڈرسن 1921ءکے بعد ومبلڈن فائنل میں پہنچنے والے پہلے جنوبی افریقی کھلاڑی ہیں ۔انہوں نے6گھنٹے 36منٹ جاری رہنے والے میچ کے آخری سیٹ میں جان ازنر کو 24-26 سے ہرا کر تاریخی کامیابی اپنے نام کی ۔میچ کا اسکور 6-7، 7-6، 7-6، 4-6 اور 24-26 رہا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ومبلڈن کی تاریخ کے طویل ترین میچ میں بھی جان ازنر شامل تھے جو2010ءمیں ہواتھا۔ 11گھنٹے 5منٹ پر محیط یہ میچ 3 دن تک جاری رہا تھا اور اس میچ کا پانچواں سیٹ 68-70 پر ختم ہوا تھا اور ازنر اس میچ میں فاتح رہے تھے۔ سیمی فائنل کے پہلے سیٹ میں کیون اینڈرسن نے ٹائی بریک پر سخت مقابلے کے بعد 6-7 سے کامیابی سمیٹی۔ دوسرے سیٹ میں جان ازنر نے ٹائی بریک پر ہی 7-6سے جیت کر مقابلہ برابر کردیا۔ تیسرے سیٹ میں شائقین کو مزید شاندار کھیل دیکھنے کو ملا جہاں دونوں کھلاڑیوں نے برتری کیلئے سردھڑ کی بازی لگا دی لیکن اینڈرسن نے ایک اور ٹائی بریک پر 7-6سے کامیابی حاصل کر کے میچ میں برتری بھی حاصل کر لی۔ تیسرا سیٹ کیون اینڈرسن 6-4سے سیٹ جیت کر مقابلہ 2-2 سیٹ سے برابر کردیا۔ جب میچ کا پانچواں اور فیصلہ کن سیٹ شروع ہوا تو کسی کواندازہ نہ تھا کہ یہ سیٹ میچ کو ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ بنا دے گا ۔یہ سیٹ تقریباً 3گھنٹے پر محیط ہو گیا جس میں کیون اینڈرسن نے 24-26 سے فتح حاصل کی تو یہ ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ بن چکاتھا۔کیون اینڈرسن 97 سال بعد ومبلڈن اوپن کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے جنوبی افریقی کھلاڑی بن گئے۔ ان سے قبل 1921 میں برائن نورٹن نے ومبلڈن کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
 

شیئر: