مکہ مکرمہ..... وزارت حج کی جانب سے جاری کی جانے والی ارزاں حج اسکیم میں اب تک ایک لاکھ 33 ہزار داخلی عازمین رجسٹر کئے جاچکے ہیں ۔ امسال 2 لاکھ 16 ہزار عازمین کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ سبق نیوز نے داخلی حج کمپنیوں کی کمیٹی کے رکن محمد سعدالقرشی سے کی گئی گفتگو کے حوالے سے کہا ہے کہ امسال وزارت حج کی جانب سے داخلی عازمین کےلئے گنجائش میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ فرضی حج کمپنیوں کا خاتمہ کیاجاسکے ۔ وزارت حج کی داخلی عازمین کےلئے جاری کی جانے والی اسکیم کا آغاز یکم ذوالقعدہ کو کیا گیا تھا جس کےلئے ویب سائٹ پر درخواستوں کی وصولی کے کام کاآغاز ہو ۔ ارزاں حج اسکیم کے لئے 2 لاکھ 16 ہزار عازمین کا کوٹہ مقرر کیا گیا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے ۔ داخلی ارزاں اسکیم کا یکم ذوالقعدہ کو آغاز ہو ۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اب تک ایک لاکھ 33ہزار افراد نے خود کو رجسٹرکرایا ہے جس کے بعد اب بھی 83 ہزار عازمین کا کوٹہ باقی ہے ۔ القرشی نے مزید کہا کہ مملکت میں مقیم اور مقامی شہریوں کو چاہئے کہ وہ فرضی حج کمپنیوں کے چنگل میں پھنسنے کے بجائے وزارت حج کی داخلی حج اسکیم سے فائدہ اٹھائیں تاکہ کسی قسم کی مشکلات میں خود کو مبتلا نہ کریں اور آسانی سے فریضہ حج ادا کرسکیں ۔ ایک سوال پر القرشی نے بتایا کہ حج سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی مارکیٹ میں فرضی حج کمپنیوں کی بڑی تعداد آجاتی ہے جن کا بنیادی مقصد کمائی کرنا ہوتا ہے اور یہ فرضی ادارے داخلی عازمین سے فیس لیکر غائب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ماضی میں کافی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑاتھا ۔ مملکت میں مقیم افراد اور شہری جو امسال فریضہ حج ادا کرنے کے خواہشمند ہیں انہیں چاہئے کہ وہ وزارت حج کی مقررہ اسکیم سے مستفیض ہوں اور فرضی کمپنیوں پر توجہ نہ دیں ۔ القرشی نے مزید کہا کہ فرضی ادارے وہ ہیں جنہیں وزارت حج کی جانب سے لائسنس جاری نہیں کیا گیا وہ اس امر کے مجاز نہیں کہ عازمین کو فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مشاعر مقدسہ لے جاسکیں ۔ ایسے ادارے غیر قانونی ہوتے ہیں جن کے خلاف متعلقہ اداروں کی جانب سے تادیبی مہم جاری ہے ۔وزارت حج کی جانب سے امسال حج پر جانے کے خواہشمندوں کے لئے مختلف اسکیمیں متعارف کروائی گئی ہیں جن کے ویب ایڈریس موبائل پیغامات کے ذریعے لوگوں کو ارسال کئے جارہے ہیں ۔ اسکیم میں پہلے آﺅ پہلے پاﺅ کی بنیادپر عازمین کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے ۔ ارزاں حج اسکیم میں مختلف کیٹگریز رکھی گئی ہیں ۔ واضح رہے حج سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی فرضی حج کمپنیوں کی بڑی تعداد مارکیٹ میں آجاتی ہے جو لوگوں کو جعلی سرٹیفکیٹ دکھا کر ان سے فیس وصول کر لیتے ہیں بعدازاں حج پر روانگی کے دن انکے نمائندے غائب ہو جاتے ہیں جبکہ وہ افراد جنہو ں نے ان اداروں میں خود کو رجسٹر کروایا ہوتا ہے وہ حج سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ اس ضمن میں ریاض میں مقیم ایک شخص نے بتایا کہ اس نے گزشتہ برس اپنے اہل خانہ کے ہمراہ فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کی جس کے نمائندے نے انہیں طائف کی چیک پوسٹ پر لاکر چھوڑ دیا اور غائب ہو گیا جس کی وجہ سے ہمیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور پیسے دینے کے باوجود حج کی ادائیگی سے محروم رہے ۔