Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حنیف عباسی کو سزا، ریاستی ادارے متنازعہ تو نہیں بن رہے؟

ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا ٹویٹر پر بھی ٹاپ ٹرینڈ بنی رہی اور سیاسی رہنماؤں ، تجزیہ نگاروں اور دیگر صارفین نے اس سے متعلق اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا۔
سید طلعت حسین نے ٹویٹ کیا : جس دن راؤ انوار کو سیکڑوں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے کیس میں ضمانت پر رہائی مل رہی ہے اسی روز حنیف عباسی کو تاحیات قید کی سزا سنائی ہے۔ مسلم لیگ نون کے سیاستدانوں کی جوڈیشل کلینزنگ جاری ہے۔
انصار عباسی نے کہا : حنیف عباسی کی سزا ہمارے ریاستی اداروں کو مزید متنازعہ بنا دے گی۔
مرتضیٰ علی شاہ نے ٹویٹ کیا : حنیف عباسی کو سزا دینا ہمارے ملک کے عدالتی نظام کا دوہرا معیار ہے۔ ایفیڈرین کیس میں درجنوں لوگوں کے نام موجود ہیں جن میں پیپلزپارٹی سے افراد بھی شامل ہیں لیکن صرف حنیف عباسی کو ہی عمر قید کی سزا ہوئی۔ پاناما پیپرز میں 450 سے زائد پاکستانیوں کے نام ہیں اور صرف نواز شریف کو جیل اور نااہلی کی سزا ہوئی۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ الیکشن سے صرف3 روز قبل حنیف عباسی کے خلاف کورٹ کا فیصلہ پورے الیکشن کے عمل کی شفافیت کو مشکوک بنا دیگا۔
فیضان لاکھانی نے لکھا کہ حنیف عباسی این اے 60 سے مسلم لیگ نون کے امیدوار تھے اور ایفیڈرین کیس کے فیصلے کے بعد الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے ہیں ۔ یہ شیخ رشید کے حق میں بڑا واک آؤٹ ہے۔
ماروی سرمد کے مطابق : جس طرح حنیف عباسی کو راولپنڈی کی انتخابی دوڑ سے نکال دیا گیا ہے یہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شیخ رشید کو جتوانا اب ان لوگوں کے لیے ایک ناممکن چیلنج بن گیا ہے جو اس الیکشن کو غیر شفاف بنا رہے ہیں۔
مبشر زیدی نے کہا : میں اس فیصلے کی ٹائمنگ پر تو سوال اٹھا سکتا ہوں لیکن ایک منشیات فروش کا دفاع نہیں کر سکتا۔
مظہر عباس نے ٹویٹ کیا : جس طرح حنیف عباسی کے کیس کو اچانک اٹھایا گیا اور مکمل کیا گیا اس سے صاف اور شفاف الیکشن پر بڑا سوال اٹھتا ہے۔
 

شیئر: