تحریک انصاف کو اقتدار سے باہر رکھنے کی تجویز؟
اتوار 29 جولائی 2018 3:00
کراچی... پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن، متحدہ مجلس عمل اور دیگرجماعتوں کیساتھ مل کر وفاق میں حکومت سازی کی تجویز مسترد کردی۔یہ تجویز ن لیگ اور پی پی پی کے قریبی سیاسی رہنما نے دی تھی۔ پیپلز پارٹی موقف اختیار کیا کہ اگرچہ انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی لیکن اس کے بدلے میں غلط روایت نہیں ڈالیں گے۔ معاملے کو پارلیمان میں آگے بڑھائیں گے۔ واضح رہے کہ حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 115، مسلم لیگ ن نے 64، پیپلز پارٹی نے 43 نشستیں حاصل کیں۔ متحدہ مجلس عمل نے 12 اور ایم کیو ایم کے حصے میں 6 سیٹیں آئیں۔ ق لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی کی 4، 4 نشستیں ہیں جبکہ 13 آزاد امیدوار بھی منتخب ہوئے۔ اسمبلی میں سادہ اکثرت کے لئے 137 ارکان درکار ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 5 نشستوں سے منتخب ہوئے ۔ پی ٹی آئی کے غلام سرور اور میجر طاہر صادق 2،2نشستوں سے جیتے ہیں۔ انہیں اضافی نشست چھوڑنا پڑے گی۔ پرویز خٹک صوبائی اسمبلی کی نشست رکھتے ہیں تو قومی اسمبلی کی نشست سے دستبردار ہونگے۔ یوں تحریک انصاف کی 7نشستیں کم ہو جائیں گی ۔ پیپلزپارٹی ،ن لیگ ،مجلس عمل اور ایم کیوایم مرکز میں حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں آسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیپلزپارٹی نے ابتدائی طور پر اس تجویز کو رد کردیا تاہم تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اس تجویز پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ تحریک انصاف ضمنی الیکشن میں اپنی چھوڑی ہوئی تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکے۔