Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نامزد وزیراعلی پنجاب مشکل میں پھنس گئے

 لاہور... تحریک انصاف کے نامزد وزیراعلیٰ عثمان بزدار عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی متنازع ہوگئے۔ قتل کیس میں دیت دے کر بری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ عثمان بزدار کو عدالت نے جنوری 2000 میں مجرم ٹھہرایا تھا۔ عثمان بزدار پر 1998 میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا ۔ عثمان بزدار، ان کے والد اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا۔ عثمان بزدار اور ان کے والد نے 75 لاکھ روپے دیت ادا کر کے فریقین سے صلح کی تھی۔ پولیس کے مطابق 1998 میں پولنگ کے دوران 6 افراد مارے گئے تھے۔ عثمان بزدار اور ان کے والد پر قتل کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر کرپشن کے بھی الزامات ہیں۔ بطور تحصیل ناظم گھوسٹ بھرتیاں کرائیں۔ عثمان بزدار کے خلاف درخواست پر نیب نے کارروائی نہیں کی۔ ترجمان نیب کے مطابق عثمان بزدار کے خلاف ستمبر 2016 میں درخواست ملی تھی۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سردار عثمان وہ واحد ایم پی اے ہے جس کے گھر میں بجلی نہیں۔مجھے یقین ہے کہ ایماندار وزیراعلیٰ صوبے کے لئے زبردست کام کرے گا اور ہمارے وژن پر بھی پورا اترے گا۔دریں ثناءوزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے لئے عثمان بزدار کے نامزدگی پر قائم ہوں ۔2 ہفتے غور کے بعد عثمان بزدار کو ایماندار شخص پایا۔ عثما ن بزدار اپنے علاقے کی پسماندگی سے آگاہ ہیں ۔ادھر عثمان بزدار نے کہا ہے کہ فریقن کا آپس کا جھگڑا تھا ۔ہم نے قتل کیس میں دیت نہیں دی۔ ہمارے قبیلے کا دیت تھا ۔
مزید پڑھیں:نامزد وزیر اعلی پنجاب کے گھر بجلی بھی نہیں؟

شیئر: