Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ محمود نے ہند کو کیا مشورہ دیا؟

ملتان.... وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ہند کو جارحانہ پالیسی پر نظرثانی کا مشورہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہند کا بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ پالیسی تبدیل ہونی چاہیے۔کشمیراور پانی کامسئلہ ہم نے نہیں تو کس نے حل کرنا ہے؟ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت عمران خان کے وژن کولیکر آگے چلے گی۔انہوں نے کہا کہ سدھو نے جن جذبات کا اظہار کیا اسے سمجھنا چاہیے۔ حالات بدلنے کیلئے جرات درکار ہے۔ سدھو نے جر ات کا مظاہرہ کیا۔ ہر معاشرے میں تنگ نظر لوگ ہوتے ہیں۔ جو خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ مثبت میں بھی منفی پہلو تلاش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ ہند کی بھی ذمہ داری ہے۔ پورے برصغیر میں پانی کا بحران جنم لے رہا ہے۔پانی کے مسئلے پرمل بیٹھ کر حل تلاش نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ شاہ محمود نے کہا کہ سرحد ی خلاف ورزی کسی کے مفاد میں نہیں۔ ایل او سی پرسیز فائر برقرار رہنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ جارحانہ گفتگو کرنے والے بتائیں مذاکرات کے سوا کوئی اور راستہ ہے؟ ہمیں پسماندگی اور غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔ امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔ لیڈر راستہ تلاش کرتا ہے،ہمیں مسائل کا حل نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو جارحانہ پالیسی سے نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کی طویل تاریخ ہے۔ امریکہ اور پاکستان ایک دوسرے کے بہت قریب رہے ہیں۔ پاک، امر یکہ تعلقات میں اتار چڑھاو رہا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کیساتھ اعتماد کی خلیج دور کرنا دونوں کے مفاد میں ہے۔امریکہ کوجن چیلنجز کا سامنا ہے اس کیلئے پاکستان اہم ملک ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔ افغانستان میں ہونے والے واقعہ کی تفصیلات جمع کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:سدھو کے مخالفین امن پر حملہ آور ہیں،عمران خان

شیئر: