عوام اقتدار میں تبدیلی اور امن و محبت چاہتے ہیں، ڈاکٹر منظور عالم
نئی دہلی - - - -لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی کاپانچواں خطاب بھی گذشتہ چار خطابات کی طرح حقائق کے خلاف اور چناوی جملوں پر مشتمل تھا ، انہوں نے یوم جمہوریہ جیسی تقریب کے موقع پر بھی عوام کے ساتھ جھوٹ بولنے اور ناکامیوں کو کامیابی شمار کرانے میں کوئی عار محسوس نہیں کی۔انہوں نے اپنی تقریر میں گزشتہ سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی وہی باتیں دہرائیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس طرح انہوں نے ہندوستان کے130 کروڑ عوام سے بھدا مذاق کیا۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے اپنی تقریر میں خواتین کے تحفظ اور انہیں آگے بڑھانے کی بات کی ہے جبکہ گزشتہ چار سالوں میں خواتین کے خلاف کرائم میں 27 فیصد کا اضافہ ہواہے۔ تعلیمی بجٹ کم کردیاگیاہے۔ڈاکٹر منظور عالم نے وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ دنیا بھر میں ہندوستان کی شبیہ بہتر ہوئی ہے ،ہندوستان ایک مہان ملک بن گیاہے جبکہ یہ سفید جھوٹ ہے ،جتنے بھی بین الاقوامی سروے آرہے ہیں سب میں یہی دیکھاجارہاہے کہ ہندوستان ،غربت ،تعلیم ،بے روزگاری ،خواتین کے خلاف جرائم اور اس جیسے دیگر امور کے حوالے سے صورتحال بدترین ہے یہاں تک کہ بنگلہ دیش ،نیپال اور پاکستان کی بھی صورت حال یہاں سے بہتر ہے۔معاشی سطح پر بھی ملک زوال کا شکار ہے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 70 سے بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ چارسالوں کا سب سے حساس مسئلہ ہجومی دہشت گردی اور ماب لنچگ ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اس مسئلہ پر کوئی صاف بات نہیں کی اور نہ ہی ان گئو رکشکوں کے خلاف کسی طرح کی قانونی کارروائی کی بات کی جنہوں نے دسیوں بچوں کو یتیم اور خواتین کو بیوہ بنادیاہے۔ جو لوگ قانون اور آئین کا خوف کھائے بغیر دن دہاڑے غنڈہ گردی اور قتل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کا سیاسی شعور پختہ ہوچکاہے۔ہمارے وزیر اعظم کو اس خام خیالی میں بھی نہیں رہنا چاہیئے کہ عوام جھوٹ اور سچ میں فرق نہیں کرپارہے ۔انہیں یہ بھی اچھی طرح اندازہ ہوچکاہے کہ خوبصورت جملے بولنے والے کبھی وعدہ پورا نہیں کرتے ہیں۔کسی کی تقریر سن کراب وہ ہر گز ووٹ نہیں ڈالنے والے ہیں۔جس کا انتخاب انہوں نے 2014 میں کیاتھا وہ حکومت مکمل طو رپر ناکام ثابت ہوئی ہے۔اب عوا م اقتدار میں تبدیلی چاہتی ہے۔نفرت اور تشدد کی سیاست کی جگہ امن او رمحبت چاہتے ہیں۔