منتخب افراد کوترقیاتی عمل سے باہر رکھنے کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،راہول
ہیمبرگ۔۔۔۔۔جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں اپنی تقریر کے آغاز میں راہول گاندھی نے کہا کہ ملازمتوں، سرکاری منصوبوں اور ترقیاتی عمل سے اگرمنتخب افراد یا گروپ کوعلیحدہ رکھا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ 2003 میں امریکہ نے عراق پرلشکرکشی کی۔جہاں تکریت طبقہ کو سرکاری ملازمتوں سے دور رکھا گیا۔ یہ کوئی اچھا فیصلہ نہیں تھا کیونکہ کسی طبقہ کوملازمت سے باہر رکھنا مناسب نہیں ۔ اس قبیلے کے لوگوں نے عراق کے موبائل نیٹ ورک کے ذریعہ خود کو منظم کیا ۔ امریکی افواج کے ذریعہ چھوڑے گئے گولےبارود کو اکٹھا کیا اور جنگ شروع کر دی۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں گئیں۔راہول گاندھی نےمزید کہا کہ یہ سب کچھ یہیں نہیں رکا۔ اس گروپ نےرفتہ رفتہ خالی مقامات پر قبضہ شروع کیا۔ عراق اور شام میں۔ پھر یہ گروپ انٹرنیٹ کے ذریعہ دنیا سے جڑا اور ایک خوفناک تنظیم داعش کی شکل میں نمودار ہوا۔کانگریس صدر نے کہا کہ میں نے یہ مثال اس لیے آپ کے سامنےپیش کی کیونکہ اگر آپ ، لوگوں کو 21ویں صدی کا نظریہ نہیں دے سکتے تو کوئی اور یہ کام کرے گا ۔ ایک بڑے طبقے کو ترقیاتی عمل سےعلیحدہ کردینا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ لوگوں کو گلے نہیں لگائیں گے،ان کے ساتھ کھڑے نہیں ہو نگے،انہیں نیانظریہ نہیں دینگے تو کوئی اور دے گا، اور ہو سکتا ہے کہ وہ نظریہ آپ اور دنیا کے لئے قابل قبول نہ ہو۔