کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عمران شاہ کو پارٹی کی تادیبی کمیٹی نے سزا سنادی۔ اتوار کو یہ خبر ایک ٹرینڈ بنی رہی۔ بے شمار ٹویٹ کئے گئے۔
رحیم عباس ٹویٹ کرتے ہیں کہ عمران شاہ کو ایک شہری کو تھپڑ مارنے پر 5لاکھ روپے جرمانے اور 20مریضوں کے علاج کی سزا سنانے کا کام صرف پی ٹی آئی ہی کرسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کیساتھ یہی سزا ہونی چاہئے۔
اریج لکھتی ہیں کہ سزا منفرد ہے۔ پی ٹی آئی کو جتنا نقصان اس وقت ہوا تھا جب عمران شاہ نے سرعام شہری کیساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔ اب سزا سنانے کے بعدپارٹی کا قد اور بلند ہوگیا۔
مقبول خان کا ٹویٹ ہے کہ ہر خاطی کو اسکی فوری سزا مل جایا کرے تو پھر کسی اور کو ایسی حرکت کی ہمت ہی نہ ہو۔
سہیل احمد لکھتے ہیں کہ کیا کوئی پارٹی اپنے رکن اسمبلی کے خلاف ایسی کارروائی کرنے کی جرا¿ت کرسکتی تھی؟
خان صاحب جمیل لکھتے ہیں کہ عدالتوں میں مقدمہ جاتا تو لٹکا ہی رہتا ہے۔ معلوم نہیں کتنے برس بعد فیصلہ ہوتا۔
قیصر علی ٹویٹ کرتے ہیں کہ ایسے چھوٹے موٹے فیصلے پارٹیوں میں ہوتے رہیں تو عوام کا اعتماد بھی ان پارٹیوں میں بڑھے گا لیکن پاکستان کی پوری تاریخ میں اس قسم کے فیصلے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
قرة العین کا کہناہے کہ پارٹیوں کو اپنے ارکان اسمبلی کو فرعون نہیں بننے دینا چاہئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف ووٹ لینے کے لئے انتخابات کے وقت ہی اپنی شکلیں عوام کو دکھاتے ہیں۔ میری درخواست عمران خان سے ہے کہ جو رکن اسمبلی اپنے حلقوں کے لوگوں سے ملاقات نہ کرے اسے بھی اسی قسم کی سزا دی جائے۔