گجرات میں 20 ہزار کروڑ کاگھپلہ،کانگریس
نئی دہلی- - - - کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ تیل کی درآمدات پر ہزاروں کروڑ روپئے بچانے اور ملک میں بڑے پیمانے پر تیل کی پیداوار کیلئے گجرات اسٹیٹ پٹرولیم کارپوریشن کا قیام کیاگیا تھا ، آج وہ دیوالیہ کے دہانے پر ہے۔کانگریس کے سینئررہنما جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو دعویٰ کیا تھا کہ کرشنا۔ گوداوری بیسن میں بڑے پیمانے پر تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ اس کے لئے 15 بینکوں سے 20 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرکے جی ایس پی سی قائم کی تھی۔تیل کی تلاش کا کام اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے اپنی پسند کے لوگوں کو دیاتھا۔لیکن خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود بھی تیل کا کوئی ذخیرہ ہاتھ نہیں لگا۔کمپنی پر بینکوں کا قرض بڑھتا چلا گیااور وہ قرضوں میں ڈوب گئی۔سوال مودی کی عزت کا تھا اس لئے سرکاری تیل کمپنی او این سی جی کو پچھلے سال اس کےبعض حصص فروخت کئے۔ او این جی سی نے8 ہزار کروڑ روپے قرض کی شکل میں بینکوں کو واپس کئے لیکن بقیہ 12 ہزار کروڑ روپئے کی واپسی میں اب جی ایس پی سی کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔رمیش نے کہا کہ ابھی تک کمپنی پر 12 ہزار کروڑ روپے کا قرض ہے۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا سمیت ملک کے 15 بینکوں سے اس کمپنی کو قرض دلوایا گیا تھا جس میں سب سے زیادہ قرض اسٹیٹ بینک کا ہے ۔ ریزروبینک آف انڈیا کے ایک سرکلر کے مطابق جن کمپنیوں پر بینکوں کے 2000 کروڑ روپئے قرض ہیں اور اگر وہ رقم واپس نہیں کر پاتی تو انہیں نوٹس جاری کرکے 180 دنوں کے اندر دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دینا چاہئے۔محکمہ بجلی کی بعض کمپنیوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اس سرکلر کو چیلنج کیا ہے اور اس کی مدت کو دوگنا کرنے کے لئے 2 اگست کو درخواست دائر کی ۔