Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الحرم کرین مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع، سپریم کورٹ نے براءت کا فیصلہ ختم کردیا

جدہ .... سعودی سپریم کورٹ نے الحرم کرین مقدمے سے متعلق مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کو حتمی شکل میں کالعدم قرار دیدیا۔ مقدمے کی از سر نو تفصیلی سماعت کا حکم بھی جاری کردیا۔ عکاظ اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ اداروں نے عدالتی کارروائی از سر نو شروع کردی۔سپریم کورٹ نے موقف اختیار کیاہے کہ جن شرعی بنیادوں پر الحرم کرین کے مجرموں کی سزائیں کالعدم کرنے کے فیصلے کو منسوخ کیا گیا تھا گہرائی اور گیرائی سے جائزہ لینے کے بعد بھی یہی درست سمجھا گیا ہے کہ مقدمہ کی سماعت دوبارہ ہو اور جائے وقوعہ سے کرین ہٹانے میں کوتاہی برتنے والوں سے بازپرس کی جائے۔ اس سلسلے کے تمام حقائق معلوم کئے جائیں۔ مصروف ترین مقام پر غیر معمولی مدت تک دیو ہیکل کرین کو کھڑے رکھنا لاپروائی کا پکا ثبوت ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے فوجداری عدالت کی جانب سے متعلقہ افراد کو بری کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حادثے کے ذمہ دار عناصر کو تعزیری سزا دی جائے۔ انہیں حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اعزہ کے لئے دیت کی رقم دینے کا حکم دیا جائے۔ زخمیوں کو پہنچنے والے نقصان کا تدارک کرایا جائے۔ سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا معاوضہ وصول کیا جائے۔ سپریم کورٹ کا کہناہے کہ ایسے عالم میں جبکہ دیو ہیکل کرین کی جائے وقوعہ پر ضرورت ختم ہوگئی تھی اور وزارت خزانہ اسے وہاں سے ہٹانے کا حکم صادر کرچکے تھے اس کے باوجود کرین کا اپنی جگہ برقرار رکھا جانا اور اسے وہاں سے نہ ہٹانا ثابت کرتا ہے کہ اس سلسلے میں متعلقہ افراد کی جانب سے باقاعدہ کوتاہی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک پہلو یہ بھی پیش کیا کہ اگر متعلقہ افراد نے جان بوجھ کر حادثہ نہیں کیا اور یہ بات یقین سے ثابت بھی ہوجائے تب بھی کوتاہی اور لاپروائی کا الزام اپنی جگہ پر برقرار ہے۔ متعلقہ اداروں نے کرین کو ہٹانے کا انتباہ دے رکھا تھا۔ جبکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے آندھی اور طوفان کی صورت میں جائے وقوعہ کے متاثر ہونے کی تنبیہ بھی صادر ہوچکی تھی۔88انجینیئر اور عہدیداروں سے پوچھ گچھ کی گئی تھی اب ان سے دوبارہ پوچھ گچھ ہوگی۔
 

شیئر: