حرم شریف کا تیسراتوسیعی منصوبہ، شاہ سلمان کا زریں کارنامہ
یوم الوطنی کی مناسبت سے خصوصی تحریر
حج موسم 1439ھ کے دوران مسجد الحرام میں آل سعود کی تیسری توسیع کے تحت قائم کی جانے والی تمام عمارتوں سے حجاج کرام فیض یاب ہوئے۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھوں سعودی عرب کے قیام کے بعد سے لیکر تاحال مسجد الحرام میں بار بار توسیع کی گئی۔ہر سعودی حکمراں کا نصب العین حجاج کرام کو فریضہ حج کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کرنا رہا۔ ان دنوں سعودی عرب خاد م حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر قیادت مسجد الحرام کی خدمت کے مشن کو آگے بڑھا رہا ہے۔ جولائی 2018 ء کے دوران انہوں نے 5نئے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔
شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے مسجد الحرام کے لئے عظیم الشان تاریخی منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے معروف ٹھیکیدار بن لادن گروپ کو ریکارڈ وقت میں توسیعی منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان کی عمر نے وفا نہ کی۔ توسیعی منصوبہ مکمل ہونے سے قبل ہی انکا انتقال ہوگیا تاہم خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے برادر کے شروع کرائے گئے منصوبے کو جاری رکھا۔ انہوں نے حرمین شریفین، مشاعر مقدسہ، عرفات، منیٰ ، مزدلفہ اور مسجد قبا وغیرہ میں سعودی حکومت کے شروع کردہ منصوبوں کی تکمیل کا اہتمام کیا۔ سعودی حکومت حرم شریف کی خدمت ، بے نظیر شکل میں کر رہی ہے اور اس سلسلے میں فیاضانہ طریقہ اختیار کئے ہوئے ہے۔
بانی مملکت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے عہد سے لیکر تاحال تمام سعودی قائدین نے حرم مکی کی توسیع و تعمیر و تزئین و تحسین میں غیر معمولی دلچسپی لی۔ جب جب سعودی قیادت نے محسوس کیا کہ مسجد الحرام مشرق و مغرب اور شمال و جنوب سے آنے والے زائرین ، معتمرین و حج کے عازمین کے لئے تنگ پڑتی جارہی ہے، ویسے ویسے انہوں نے مسجد الحرام کی توسیع کے منصوبے بنائے اور اپنے گھر سے کہیں زیادہ توجہ اور اپنائیت کے ساتھ توسیع منصوبے نافذ کرائے۔
حرم شریف کی تیسری توسیع کا منصوبہ..... شاہ سلمان کا زریں کارنامہ:
٭ مسجد الحرام کی توسیع کا تیسرا سعودی منصوبہ تاریخ کا سب سے بڑا ہے۔ اس میں جدید ترین ٹیکنالوجی سے کام لیا جارہا ہے۔ منصوبے سے متعلق اہم اعداد و شمار مندرجہ ذیل ہیں۔
۰ توسیع عمارت 320000مربع میٹر اس میں 300000نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔
۰ حرم شریف کے صحنوں کا رقبہ175000مربع میٹر ان میں 280000افراد نماز ادا کرسکیں گے۔
۰ پل 45000مربع میٹر ان پر 50000نمازی عبادت کرسکیں گے۔
۰ سروسز کی عمارتیں 550000مربع میٹر یہاں 310000نمازی عبادت کرسکیں گے۔
۰ مشرقی سطح مرتفع263000 مربع میٹر ان میں ڈیڑھ لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہے۔
۰ صفا و مروہ کے درمیان سعی کے مقام (مسعی) میں اضافہ57000مربع میٹر ،یہاں 70ہزار افراد کیلئے نماز کی گنجائش پیدا کی گئی ہے۔
۰ مسجد الحرام میں نماز کیلئے مجموعی گنجائش 1850000نمازی۔
۰ سعی کیلئے مجموعی گنجائش 118000۔
مکہ مکرمہ سرکلر روڈ ون کی تکمیل کا خادم حرمین شریفین منصوبہ:۔
منصوبے کے تشکیلی عناصر:
۰ سرکلر روڈ ون کے پلوں کی مجموعی لمبائی1384میٹر
۰ ام القریٰ پل 308میٹر
۰ جبل الکعبہ پل 232میٹر
۰ ابراہیم الخلیل چوراہے کا پل 115میٹر
۰ اجیاد روڈ چوراہے کا پل 99میٹر
۰ کدی اسٹیشن 1کے ساتھ مشترک حصہ 390میٹر
۰ المسخوطہ کے جوڑ کا پل 118میٹر
۰ کدی اسٹیشن 1کے عقب میں المنحدر پل 122میٹر
۰ پہاڑوں کو شق کرکے بنائے گئے راستوں کی مجموعی لمبائی 711میٹر
۰ القشاشیہ دائیں جانب کی پہاڑی سرنگ 483میٹر
۰ القشاشیہ بائیں جانب کی پہاڑی سرنگ 485میٹر
۰ البرکہ پہاڑی راستے کا ایکسٹینشن 743میٹر
مطاف کی توسیع کا خادم حرمین شریفین منصوبہ :
٭ مطاف توسیع سے قبل:
طواف کرنے والوں کی فی گھنٹہ تعداد 50ہزار
۰ نمازیوں کی تعداد000 188
۰ مجموعی رقبہ تقریباً 150000مربع میٹر
٭توسیع کے بعد مطافّ
۰ فی گھنٹہ طواف کرنے والوں کی تعداد 107000
۰ نمازیوں کی تعداد 278000
۰ مجموعی رقبہ210000مربع میٹر
پہلا مرحلہ (1434ھ)48ہزار مربع میٹر
دوسرا مرحلہ(1435ھ) 86ہزار مربع میٹر
تیسرا مرحلہ (1436ھ) 76ہزار مربع میٹر
مجموعی تعمیراتی رقبہ 210000مربع میٹر
خادم حرمین شریفین منصوبہ برائے ٹرانسپورٹ اسٹیشن:
یہ منصوبہ 2حصوں پر مشتمل ہے:
1۔ سرکلر روڈ 1پر بس اسٹیشن
۰ کدی سینٹرل بس اسٹیشن اسکا رقبہ 200000مربع میٹر ہوگا۔
۰ تعمیر کا مجموعی رقبہ 400000 مربع میٹر ہوگا۔
۰ اسٹیشن استعمال کرنے والوںکی تعداد فی گھنٹہ 130ہزار ہوگی۔
۰ مروہ اسٹیشن اسکا رقبہ 85ہزار مربع میٹر ہوگا۔
۰ مجموعی تعمیراتی رقبہ 200000مربع میٹر ہوگا۔
۰ استعمال کرنے والوں کی فی گھنٹہ تعداد 80ہزار ہوگی۔
۰ جبل الکعبہ اسٹیشن رقبہ 44ہزار مربع میٹر ہوگا۔
۰ تعمیر شدہ مجموعی رقبہ 180ہزار مربع میٹر ہوگا۔
۰ استعمال کرنیوالوں کی تعداد 93ہزار فی گھنٹہ ہوگی۔
2۔ کدی پہاڑی راستے کی ا صلاح اور البرکہ پہاڑی راستے میں توسیع
منصوبے کے الیکٹرو مکینیکل سسٹمز:۔
۰ بجلی کی چھوٹی لائن کا سسٹم
۰ آگ سے متنبہ کرنے والے آلات
۰ ٹی وی نشریات سسٹم
۰ کلاک سسٹم
۰ کنٹرول کرنے والا سسٹم
۰ ٹیلیفون سسٹم
۰ نداء سسٹم
۰ ریڈیو اینڈ لاسلکی مواصلاتی نظام
۰ موبائل نظام
۰ جم غفیر کو کنٹرول کرنے والا نظام
۰ رہنما بورڈز کا نظام
مسجد الحرام کی تیسری سعودی توسیع کا منصوبہ اور منسلک عناصر:
۰ اسکے تحت13100000مربع میٹر چٹانیں تراشی جائیں گی۔
۰ صاف کی جانے والی عمارتوں کی تعداد 5882
۰ ہر طرح کے بلاکس3000000مربع میٹر
۰ سریہ 800000ٹن
۰ مصنوعی پتھر37800
۰ سنگ مر مر1210000مربع میٹر
۰ ہر سائز کے فانوس1020
۰ دیواری روشنی کا انتظام 3600
۰ الیکٹرانک زینے 680
۰ لفٹیں 158
۰ توسیعی حصے کی عمارت کے دروازے 188
۰ پورے منصوبے میں قائم طہارت خانے 12400
۰ وضو خانے 8650
۰ آگ بجھانے والے کیبنٹس 2500
تاریخ گواہ ہے کہ امت مسلمہ کی پوری تاریخ میں حرم شریف کی جتنی بڑی توسیع آل سعود نے کرائی اس کی نظیر نہیں ملتی۔ بانی مملکت نے اپنے عہد میں تاریخ کی سب سے بڑی توسیع کرائی تھی۔ انکے بعد شاہ سعود پھر شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد رحمتہ اللہ علیہم حرم شریف کی خدمت کرتے رہے ہیں۔
حرم شریف کی توسیع جب جب ہوئی ایک خاص تصور کے تحت ہوئی ۔ تصوریہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ فرزندان و بنات اسلام کیلئے حرم شریف میں نماز ادا کرنے کی آرزو کو پورا کرنے کے لئے حرم شریف کو وسیع سے وسیع تر کیا جائے۔ اس مرتبہ حرم شریف کے توسیعی منصوبے کی فکر، اس کا نظریہ او ر اس کا تصور تاریخ کے ہر دور میں توسیع کے تصور اور سوچ سے یکسر مختلف ہے۔
اس تصور کے تحت نہ صرف یہ کہ حرم شریف کے اندرونی حصوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے ، بیرونی مقامات کو بھی جدید تر وسیع تر اور عظیم تر بنا دیا جائے کہ آئندہ کم از کم نصف صدی تک کسی طرح کی توسیع کی ضرورت محسوس نہ کی جائے۔
اس تصورکے بموجب مطاف کی توسیع، صفا مروہ کے درمیان سعی کی توسیع، آب زمزم پینے اور لیجانے کیلئے زمزم پروجیکٹ کے قیام، حرم شریف آنے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ ، حرم شریف کے اطراف وضو ، قضائے حاجت ، طہارت اور غسلخانوں کے انتظامات، زائرین کے لئے امانت خانوں کا بندوبست ، مقدس شہر میں سہولت اور آسانی کے ساتھ رہائش ، کھانے پینے کے انتظامات، زائرین کیلئے بیماری کی حالت میں معمولی اور پیچیدہ امراض سے علاج کیلئے ابتدائی درجے کے شفا خانوں سے لیکر اسپیشلسٹ میڈیکل سینٹرز تک کے قیام کو شامل کیا گیا ہے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ عمرہ ، حج اور زیارت سے اسلام نے جو روحانی اور مادی فوائد حاصل کرنے کی تعلیم و ترغیب دی ہے ان سب کے حصول کو یقینی بنانے والے منصوبوں کی تشکیل و تعمیل بھی شاہ عبداللہ کے توسیعی منصوبے کی فکر کا حصہ ہے۔
اس توسیعی منصوبے کی فکر کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ مسجد الحرام، مقدس شہر مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ آنے والوں کی عبادت، روحانی ریاضت، طواف ، سعی، ایک دوسرے سے ملنے ملانے اور ایک دوسرے کے تئیں اسلامی و انسانی اخوت کے بے ساختہ جذبات کے مناظر دیکھ کر دنیا بھر میں پائے جانے والے مختلف مذاہب کے پیرو کار اسلا م کی روشن اور درخشاں تصویر حاصل کریں اور اسلام کے خلاف سیکڑوں سال سے مذہبی و علاقائی و لسانی تعصبات کی بنیاد پر پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہوں۔
اس سوچ کے تحت شاہ سلمان بن عبدالعزیز چاہتے ہیں کہ پوری انسانی دنیا رب العالمین کے بھیجے ہوئے آخری مذہب اسلام کو دل او ر دماغ کی گہرائی سے قبول کرکے اس کے دائرے میں داخل ہوں۔ اسلام کی مخالفت کے بجائے اسلام کے پیرو کار بنیں۔ اسلام کی مزاحمت کی بجائے اسکے داعی بنیں۔
اس فکر کے تحت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز زائرین حرم کی خدمت پر مامور تمام سرکاری و نجی اداروں، انکی نمائندہ شخصیتوں کو اسلامی افکار و تعلیمات کا امین اور انکا چلتا پھرتا نمونہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے سعودی عرب کی 25عصری سرکاری یونیورسٹیوں اور 9نجی یونیورسٹیوں نیزملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے آزاد کالجوں، انسٹیٹیوٹس ، ریسرچ اینڈ اسٹڈیزسینٹرز اور چیئرز کو جامع اور واضح تصور پیش کرنے کی ہدایات دیئے ہوئے ہیں۔ ان میں مکہ مکرمہ کی ام القریٰ یونیورسٹی، جدہ کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی، مدینہ منورہ کی جامعہ اسلامیہ، ریاض کی امام محمد بن سعو د اسلامی یونیورسٹی پیش پیش ہیں۔
شاہ سلمان نے اس جامع اور واضح تصور کے تئیں سعود ی عرب ہی نہیں بلکہ دنیائے اسلام کے ممتاز دانشوروں نیز تنظیموں و تحریکوں کے سربراہوں و رہنماؤں اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو متحرک کررکھا ہے۔ انہوں نے صنعتکاروں اور تاجروں کو بھی حرم شریف سے جوڑنے کی حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔ ایک پروگرام یہ بھی ہے کہ مکہ مکرمہ دنیائے اسلام کے تاجروں اور صنعتکاروں کا دائمی مرکز بن جائے۔ اس ضمن میں تاجروں اور صنعتکاروں کیلئے ویزوں سمیت تمام مطلوبہ تقاضوں کی تکمیل کی پالیسیاں بھی بننے لگی ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ دنیائے اسلام کے سائنسدان ، اطباء ، جغرافیہ دان، مختلف دنیاوی علوم و فنون کی ماہر شخصیات اور اسلامی و عرب علوم کے چلتے پھرتے دائرہ ہائے معارف حرم شریف میں جمع ہوتے تھے اور یہاں اپنے اپنے علم اور فن کے شعبوں میں پیش آنے والی گتھیوں کو سلجھانے کیلئے ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا کرتے تھے۔ اپنے یہاں کے سیاسی ، اقتصادی ، قانونی ، ا نتظامی ، سماجی اور عائلی مسائل حل کرنے کے لئے ایک دوسرے کے افکار سے فائدے اٹھاتے تھے۔ یہاں سے روشنی حاصل کرکے اپنے اپنے ملک، اپنے اپنے شہر ، اپنے اپنے علاقے، اپنے اپنے قصبے اور بستی جاتے اور یہاں سے حاصل کردہ روشنی کو وہاںپھیلایا کرتے تھے۔ شاہ سلمان چاہتے ہیں کہ مسجد الحرام کا یہ کردار بھی توسیع منصوبے کے تحت زندہ ہو اور ایکبار پھر حرم شریف کی تاریخ پوری آب و تاب کے ساتھ وسیع سے وسیع تر شکل میں ساری دنیا کے انسانوں کو جگمگ کردے۔
اس تناظر میں مسجد الحرام کی توسیع کا جو عظیم الشان منصوبہ تیار کیا گیاہے وہ حرم پاک کی 1400برس کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اور سب سے عظیم الشان منصوبہ ہے جو بھی اس منصوبے کے محرکات کا طائرانہ مطالعہ کرتا ہے اور جو بھی اس منصوبے کے مقاصد اور اسکی تفصیلات پر نظر ڈالتا ہے۔ دعائیہ کلمات ادا کئے بغیر نہیں رہتا۔
مسجد الحرام کی عظیم الشان توسیع و تعمیر و تزئین کا جو منصوبہ تاحال جاری ہے وہ آج کی تاریخ تک روبہ عمل لائے جانے والے تمام منصوبوں میں منفرد ہے۔ اس کی انفرادیت کا مایہ ناز پہلو یہ ہے کہ اس سے نہ صرف یہ کہ حرم شریف کے داخلی اور خارجی تمام حصوں کو مربوط کردیا گیا ہے بلکہ مقدس شہر مکہ مکرمہ کو بھی اس سے پوری طرح جوڑ دیا گیا ہے۔ مطاف کی توسیع ، دالانوں کی ہیئت میں تبدیلی ، صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے مقام کی تاریخی توسیع ، حرم شریف کے خارجی صحنوں کی توسیع و تعمیر، مسجد الحرام کے اطراف کے پورے علاقے کی تنظیم و تعمیر نو نیزآب زمزم کی تقسیم کے عصری نظام اور مقدس شہر مکہ مکرمہ کا ماسٹر پلان اسکا حصہ ہیں۔
اس تناظر میں حرم شریف کی توسیع کا یہ اچھوتا منصوبہ ہے۔ اس میں زائرین ، معتمرین اورحج کے عازمین کی حال اور مستقبل میں پیش آنے والی جملہ ضرورتوں کو سائنٹیفک انداز میں پورا کرنے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا توسیعی منصوبہ ایسا ہے جسے دنیا کے گوشے گوشے سے آنے والے مسلمان قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
مسعی ، صفا او ر مروہ کے درمیان والے حصے کو کہا جاتاہے۔ اس کا رقبہ یعنی صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا رقبہ پہلے 29400 مربع میٹر ہوتا تھا اب 87ہزار مربع میٹر ہوگیا ہے۔ اس پر 2ارب 985ملین ریال لاگت آئی ہے۔ توسیع سے قبل ایک گھنٹے میں 44ہزار افراد سعی کرسکتے تھے۔ توسیع کے بعد ایک لاکھ18ہزار افراد بیک وقت سعی کرسکتے ہیں۔ پہلے 42ہزار افراد نماز ادا کرسکتے تھے اب ایک لاکھ 11ہزار سے زیادہ عازمین نماز ادا کر سکیں گے۔ مسعی پہلے زمینی اور پہلی منزل پر مشتمل تھی۔ اب 4 منزلہ ہوگئی ہے۔ اس کا عرض بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ مشرقی صحن کا 20 میٹر حصہ اس میں شامل کردیا گیا ہے۔مسعی کو مکمل ایئرکنڈیشن کردیا گیا ہے۔ آب زمزم کیلئے سبیلیں قائم کی گئی ہیں۔ تہ خانہ وہیل چیئرز سے سعی کرنے والوں کیلئے مختص کردیا گیاہے۔ زمینی منزل، پہلی منزل اور دوسری منزل سعی کیلئے تیار ہے۔ مسعی کا عرض 40میٹر ہوگیا ہے۔ یہ منصوبہ 2مرحلوں میں نافذ کیا گیا۔ مسعی کے رقبے میں مجموعی اضافہ 29ہزار 400 مربع میٹر کیا گیا ہے۔ اس طرح توسیع کے بعد مسعی کا رقبہ 72ہزار مربع میٹر ہوگیا ہے۔
تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کے علماء کے ساتھ مختلف مسلم ممالک کے ممتاز علماء کو بھی صفا اور مروہ کے توسیعی منصوبے کی شرعی حیثیت اجاگر کرنے میں شریک کیا گیا۔ اسے پوری مسلم امت نے مناسب شکل میں سراہا ۔