Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماں کے سر کے بال لپٹ جانے سے بچہ انگلیوں سے محروم ہوتے ہوتے بچ گیا

    پنٹن- - -  - کہتے ہیں  کہ حادثات کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا تو وہ بالکل درست کہتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک افسوسناک واقعہ اس وقت یہاں پیش آیا جب ایک بچہ جس کی عمر محض ڈھائی ماہ تھی  اپنی ماں کی زلفوں سے کھیلتے ہوئے  اسکی ایک لٹ کو نرم و نازک انگلیوں کے گرد لپیٹ لیا او رپھر یہ بال اس طرح لپٹے کہ خون کا دورانیہ رک گیا ۔ 26سالہ خاتون ایلکس اپٹن  کا کہناہے کہ تقریباً 14گھنٹے تک انکے بچے کی انگلیوں میں بال لپٹے رہے اور پھر بالوں کی گرفت اتنی سخت ہوگئی کہ خون کا دورانیہ بند ہوگیا۔ 14گھنٹے تک خون کی گردش نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی او رماں کا کہنا ہے کہ اگر اتنی دیر بعد بھی اس کی توجہ بچے کی انگلیوں کی حالت کی جانب نہ ہوتی تو اسے اپنے بیٹے کی انگلیاں کٹوانا پڑتیں۔ایلکس نے اس واقعہ کے بعد  دوسری تمام مائوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ انکے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے سبق سیکھیں کیونکہ ایسا حادثہ کسی بھی بچے کیساتھ پیش آسکتا ہے۔  کہا جاتا ہے کہ انگلیوں میں بال لپٹ جانے کے باوجود بچہ ان کے ساتھ  سویا ہوا تھا۔ ماں بھی سو گئی تھی لیکن پھر اچانک کچھ دیربعد بچے نے بہت زورسے چیخنا چلانا شروع کردیا اور جس سے وہ یہ  سمجھیں کہ شاید بچے کو دودھ کی ضرورت ہے  مگر بچے نے دودھ پینے سے بھی انکار کردیا۔ پھر انکی نظربچے کی انگلیوں پر پڑی جو نہ صرف کافی متورم ہوچکی تھیں بلکہ بالکل لال ہوگئی تھیں۔ مسز اپٹن پیشے کے حوالے سے ٹیچر ہیں اور انکا کہناہے کہ وہ اپنے اسکول کی تمام طالبات  اور انکے ساتھ آنے والی ماؤں و اس خطرے سے آگاہ کریں گی جس کا کسی کو خیال تک نہیں آسکتا اور نہ ہی گمان ہوسکتا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ انگلیوں کے گرد لپٹنے والی لٹ صرف ایک سے 2 بالوں پر مشتمل رہی ہوگی ۔ انکا کہناہے کہ مائوں کو نہ صرف بالوں سے پیش آنے والے اس سانحہ سے آگاہ ہونا چاہئے بلکہ انہیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ایسی صورتحال اونی کمبل کے ریشوں سے بھی پیدا ہوسکتی ہے اور بچوں کی جرابوں سے نکل آنے والے دھاگے بھی ایسے حادثات کو جنم دے سکتے ہیں۔بچہ اب گھر میں زیر علاج ہے اور ماں کو اسکول والوں نے بچے کی دیکھ بھال کیلئے کچھ دنوں کی چھٹی بھی دیدی ہے۔
مزید پڑھیں:- - - -بچی کی موت کے بعد دوسرے بچوں کیلئے الرجی سے محفوظ رہنے والا مکان تیار
رائے دیں، تبصرہ کریں

شیئر: