شاہ سلمان سے ٹرمپ کا رابطہ:- خاشقجی کی گمشدگی ،سعودی تردید انتہائی مضبوط ہے، امریکی صدر
ریاض - - - - امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلیفون پر رابطہ قائم کیا ہے۔ خطے کے تازہ حالات اور امریکہ و سعودی عرب کے تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ امریکی صدر نے سعودی شہری جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سعودی ، ترکی مشترکہ تحقیقاتی کمیشن کی کارکردگی کی تعریف کی۔ انہوں نے خاشقجی سے متعلق تمام حقائق دریافت کرنے کی بابت سعودی قیادت کی دلچسپی لینے پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ دریں اثناء امریکی صدر نے کہا ہے کہ بدمعاش قاتلوں پر جمال خاشقجی کی گمشدگی کا الزام عائد کیا جا سکتا ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطے کے بعد وائٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان نے اس معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ ان کا یہ انکار انتہائی مضبوط ہے ۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے ایسے لگتا ہے کہ شاید یہ بدمعاش قاتل ہو سکتے ہیں، یہ کسے پتہ؟ انہوں نے کہا کہ میں یہاں یہی کہہ سکتا ہوں کہ جو کچھ شاہ سلمان نے مجھ سے کہا وہ آپ کے سامنے رپورٹ کردوں۔ شاہ سلمان نے مجھے انتہائی مستحکم انداز میں بتایا کہ انہیں اس معاملے کا کوئی علم نہیں ۔یہ بات انہوںنے انتہائی مضبوط انداز میں کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو فوری طور پر سعودی عرب روانہ ہو رہے جہاں وہ خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر بات کریں گے۔ دریں اثناء خاشقجی کی گمشدگی کی تحقیقات کے سلسلے میں ترکی اور سعودی عرب کی مشترکہ تفتیشی ٹیم نے استنبول میں سعودی قو نصلیٹ میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ۔ ترک اور سعودی تفتیش کاروں پر مشتمل ٹیم تلاشی لے گی۔ شاہ سلمان نے بھی معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ سرکاری پراسیکیوٹر کو استنبول میں مشترکہ ٹیم کی معلومات کی بنیاد پر اندرونی تحقیقات کا حکم دیا ۔ترکی نے جمال خاشقجی کی گمشدگی کی تحقیقات کے لئے مشترکہ ٹیم تشکیل دینے کی سعودی تجویز کو قبول کر لیا تھا۔