انڈونیشیا کے قدیم شجری باشندے پرانی روایات تبدیل کرنے لگے
جکارتہ - - - وقت کے ساتھ ساتھ دنیا میں مختلف تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں بہت سی جغرافیائی تبدیلیاں ہیں اور بہت سی تبدیلیاں معاشرتی ہیں ۔ اس حوالے سے یہ بات بطور خاص بر محل اور قابل ذکر ہے کہ انڈونیشیا کے قدیم شجری باشندے اور اپنے پرانے طور طریقے بتدریج ترک کرنے لگے ہیں ۔ ان لوگوں کو رہن سہن کے انداز بدلنے میں سماجی کارکنوں نے بڑا حصہ لیا ہے ۔ واضح ہو کہ نیوگنی کے جنگلات میں کئی نسلوں سے زندگی گزارنے والے یہ افراد درختوں پر یا اس کے آس پاس رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں اور اسی مناسبت سے انہیں شجری باشندے کہا جاتا ہے ۔ مقامی طور پر یہ شجری باشندے کورووائی کہلاتے ہیں اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ 1970ء سے قبل ان لوگوں کو بیرونی دنیا کی کوئی خبر نہیں تھی ۔ انہیں پتہ نہیں تھا کہ دنیا میں کچھ اور لوگ بھی رہتے ہیں اور ان کے رہن سہن ان شجری باشندوں سے نمایاں طور پر مختلف ہیں ۔بعض کورووائی باشندے اس وجہ سے بھی مشہور ہوئے کہ ان میں سے بعض نے بلند و بالا درختوں پر اپنے ٹھکانے بنالئے تھے اور ان کے بعض شجری ٹھکانے 140فٹ تک بلند تھے مگر اب صورتحال تبدیل ہونے لگی ہے اور یہ لوگ گائوں اور قصبوں میں رہنے لگے ہیں ۔ درختوں پر رہنا ان کے لئے اب مشکل بھی ہو رہا ہے اور زمینی علاقے میں رہنے کے فوائد بھی انہیں نظر آنے لگے ہیں ۔ ان شجری باشندوں کی تصویریں اور ویڈیو ایک روسی فوٹو گرافر نے اتاری ہیں اور انہیں جاری کر دیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورووائی قبیلے کے مرد ارکان بڑی مشکل سے درخت چھوڑ کر بستیوں میں آباد ہونے پر آمادہ ہوئے ہیں ۔ کورووائی لوگوں کی زیادہ تعداد پاپوا نیو گنی میں آباد ہے ۔ دنیا سے ان لوگوں کا پہلا رابطہ 1974ء میں اس وقت ہوا جب سائنسدانوں کا ایک گروپ ان کے حالات جاننے کیلئے جنگل پہنچا ۔2006ء میں مشہور ٹوور گائیڈ اور رپورٹر پال رفاعیلی نے ایک آسٹریلوی ٹی وی ٹیم کو ان قبائل سے ملایا ۔