اردو زبان کے شاعر جون ایلیا کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 16برس بیت گئے ہیں۔ ان کی برسی کے موقع پر مداحوں نے انہیں یاد رکھا اور جون ایلیا کے مشہور اشعار ٹویٹ کرتے نظر آئے۔
پی ٹی وی نیوز کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا : فکر مر جائے تو پھر جون کا ماتم کرنا ، ہم جو زندہ ہیں تو پھر جون کی برسی کیسی۔ منفرد اسلوب کےحامل ممتاز شاعر،ادیب اور فلسفی جون ایلیا کو اپنے مداحوں سے بچھڑے سولہ برس بیت گئے۔ان کی شاعری اردو ادب سے وابستگی رکھنے والے ہر فرد کے دل میں آج بھی زندہ ہے۔
اکرام نے لکھا : جون ایلیا گوکہ آپ زندہ نہیں لیکن آپ دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ مجھے اپنے مرنے کا غم نہیں لیکن ، ہائے میں تجھ سے بچھڑ جاؤں گا۔
ارشد محمود نے ٹویٹ کیا : اک تیری برابری کے لیے ، خود کو کتنا گرا چکا ہوں میں۔
قاسم علی نے ٹویٹ کیا : جون ایلیا ایسا شاعر ہے جو ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ غیر کے دل میں گر اترنا تھا ، میرے دل سے اتر گئے ہوتے۔
مریم شبیر نے جون ایلیا کا یہ شعر ٹویٹ کیا : علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں ، وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے۔
فرح یوسف نے ٹویٹ کیا : چارہ سازوں کی چارہ سازی سے ، درد بدنام تو نہیں ہو گا ، ہاں دوا دو مگر یہ بتلا دو ، مجھ کو آرام تو نہیں ہو گا۔
سید شاہ زیب شاہ نے یہ شعر نقل کیا : میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس ، خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں۔
انجینئر ارسلان نے لکھا : جون ایلیا اردو کے ایک عظیم شاعر ہیں۔ میں تو ایک جہنم ہوں ، کیوں رہتا ہے تو مجھ میں۔
شہریار نے ٹویٹ کیا : بھٹکتا پھر رہا ہوں جستجو بن ، سراپا آرزو ہوں آرزو بن۔
صدیق جان نے یہ شعر لکھا : کس لیے دیکھتی ہو آئینہ ، تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو ، داستاں ختم ہونے والی ہے ، تم مری آخری محبت ہو۔