Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین اور سعودی عرب

13نومبر2018ء منگل کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارالبلادکا اداریہ نذر قارئین

سعودی عرب فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے اپنے وعدے پابندی سے پورے کررہا ہے۔ اتھارٹی کے بجٹ کی مدد بلا تاخیر کرنا سعودی عرب کا شیوہ ہے۔ سعودی عرب فلسطینی بھائیوں کے مبنی برانصاف قضیے کی تائید و حمایت کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کئے ہوئے ہے۔ اتھارٹی کے بجٹ میں آسانی پیدا کرنا اسی پالیسی کا اٹوٹ حصہ ہے۔ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کو اسلامی عرب تشخص کا حصہ قراردیئے ہوئے ہے۔ بیت المقدس اور مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی ریاست کے قیام کو اسٹراٹیجک معاملہ قراردیئے ہوئے ہے۔ عرب اسرائیل کشمکش کو عرب امن فارمولے کے مطابق حل کرانے کو غیر متزلزل پالیسی بنائے ہوئے ہے۔ سعودی عرب کا عالمی برادری سے مسلسل مطالبہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلاء اور اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کیلئے عالمی قراردادیں نافذ کرائی جائیں۔
    مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی امداد و حمایت کا دائرہ اسی حد تک محدود نہیں بلکہ وہ مختلف جہتوں میں فلسطین اور اس کے باشندوں کی مدد پر کمر بستہ ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے قائم اقوام متحدہ کی تنظیم ’’اونروا‘‘کی مدد بھی تسلسل کے ساتھ کررہا ہے۔ مملکت کا مسلسل مطالبہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو وطن واپسی کا حق دیا جائے۔ اس حق کی مدد کے سلسلے میں لاپروائی کو عالمی برادری کیلئے باعث ننگ و عار سمجھتا ہے۔ سعودی عرب واضح کرچکا ہے کہ جو فریق فلسطینی عوام کی وطن واپسی میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں وہ انسانیت کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں، ان کے علاقوں پر ناجائز قبضے و ضبطی اور مسئلے کو عرب فارمولے کے تحت حل نہ کرنے کی ضدپر اڑا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:- - -  -امریکی ایرانی اوردیگر امور

شیئر: