پاک چین تعلقات پر کھلا حملہ
کراچی میں چینی قونصل خانے پر کیا جانے والا دہشت گر حملہ مکمل طور پر ناکام ہوا ہے اور اس کی ذمہ داری ہند نواز کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے ۔یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو بلوچستان سے ہی پکڑا گیا تھا ۔اس وقت بھی دشمنان پاکستان کا سارا زور بلوچستان میں سی پیک منصوبے پر ہے ۔یہ پاک چین تعلقات پر ایک کھلا حملہ تھا جسے پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مکمل طور پر ناکام بنادیا ہے ۔ماضی قریب و بعید میں بھی ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جن میں چینی لوگوں کو ہراساں کرنے اور قتل کرکے چینی دوستی میںرخنہ ڈالنے کی ناکام سعی کی گئی لیکن پاک چین دوستی میں ایسا کوئی بھی واقعہ دراڑ نہ ڈال سکا کیونکہ یہ دوستی اعتماد پر ہے۔یہ دوستی دل وجان سے ہے اور یہ دوستی دونوں ملکوں کی بقاء سے جڑی ہوئی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ چینی وزرات خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ دہشتگرد حملہ پاک چین تعلقات اور سی پیک پر بالکل بھی اثرانداز نہیں ہوگا۔ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پہلے کی طرح برقرار رہیں گے۔پاکستان میں چینی سفارتخانے کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں بھی دہشتگرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان اور چین کے تعلق کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چینی سفارت خانے اور اورکزئی حملے سر پرائز نہیں ہیں، ہمیں پہلے سے خدشہ تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کیونکہ چین کے ساتھ معاہدوں کے بعد کچھ طاقتوں کو فکر لاحق تھی، کچھ طاقتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پولیس دہشت گردوں کے ساتھ لڑنے والا ہر اول دستہ ہے، پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیشہ وارانہ معیار کا مظاہرہ کیا۔ پولیس کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں، پولیس سروس وقت کے ساتھ بہتر ہوگئی ہے۔
کالعدم بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) ایک دہشتگردتنظیم ہے جو پاکستان میں مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔پاکستان میں ایک بڑی تعداد اس بات کو سمجھتی اور کھلے عام کہتی ہے کہ بی ایل اے جیسی تنظیموں کے پیچھے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ہے جو کہ پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے اور بدامنی و انتشار کو پھیلا کر پاکستانی معیشت کو ناکام کرنے کے درپے ہے۔پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے تو پہلے سے ہی اس سارے معاملات کے متعلق تربیت یافتہ ہیں اور دنیا میں پاکستانی فوج وہ واحد فوج ہے جس نے ان دہشت گردوں کو نکیل ڈالی ہے اور ملک کی اندرونی و بیرونی سرحدوں کو جس طرح سے محفوظ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے ۔حالیہ واقعہ میں جو بات کھل کر سامنے آئی ہے وہ پولیس کا کردار ہے کہ انہوں نے فوری ردعمل دیتے ہوئے رینجرز کی مدد سے دہشت گردوں کو ان کے عزائم سمیت خاک میں ملادیا جو کہ پولیس کی تربیت کو بھی ظاہر کرتی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی پولیس پاکستانی فوج کے ساتھ کھڑی ہورہی ہے۔
پاکستان کو ہندوستانی مدد وحمایت سے ان دہشت گردوں کو پنپنے سے روکنا ہوگا اور ہرفورم پر ان دہشت گردوں کے حمایتیوں کی سازشوں کو افشاء کرنا ہوگا ۔پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے کیونکہ ملکی معیشت بہتری کی جانب جارہی ہے اور ملکی امن کی صورتحال بھی پہلے سے کافی بہتر ہے ایسے میں اس طرح کے واقعات سے دشمن فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی ڈھونڈ کر قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے ۔ سی پیک سے جڑے دیگر منصوبوں و شخصیات کے حوالے سے ہمارے سیکیورٹی اداروں کو حفاظتی پلان پھر سے دیکھنا ہوگا کہ کہیں کوئی جھول نہ رہ جائے !جس سے دشمن فائدہ حاصل کرسکے ۔
دنیا میں اگر کسی دو ملکوں کی دوستی کی مثال دی جاسکتی ہے تو وہ پاکستان اور چین ہیں ۔دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں، کسی بھی میٹنگ میں موجود ہوں یا پھر کسی بھی قضیئے میں ملک الجھے ہوں یہ دوست ایک دوسرے کے نہ صرف مفادات کا خیال رکھتے ہیں بلکہ وقت پر ایک دوسرے کو سہارا بھی دیتے ہیں ۔دونوں ممالک میں معاشی ،اقتصادی ،توانائی اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں مددوحمایت موجود ہے ۔سی پیک کی صورت میں ایک ایسا رشتہ قائم ہوچکا ہے جو پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے ۔چینی وزیراعظم لیقی چیانگ یو نے کہا تھا کہ’’ اگر چین سے پیار کرتے ہوتو پاکستان سے بھی پیار کرو‘‘۔چین 1949ء میں آزاد ہوا اور پاکستان نے اسے آزاد ریاست تسلیم کیا اور یہیں سے پا ک چین دوستی کا آغاز ہوا جو اس وقت کوہ ہمالیہ سے بھی اونچی ہے ۔1962ء میں ہند اور چین کا سرحدی تنازعہ ہوا جس میں چین ایک طرح سے پوری دنیا سے کٹا ہوا تھا لیکن اس نازک وقت میں پاکستان نے چین کا ساتھ دیا جس نے اس دوستی کو اعتماد بخشااور دوستی کو مزید گہرا اور مضبوط کردیا ۔1965ء میں پاک ہند جنگ میں جہاں پاک فوج نے ہندوستانیوں کے عزائم کو خاک میں ملادیا وہیں چین نے اپنا حق دوستی اداکرتے ہوئے پاکستان کی ہر طرح سے مدد وحمایت کو یقینی بنایا ۔چین کی آزادی کے بعد امریکہ کے چین سے تعلقات کشیدگی کی جانب چلے لیکن پاکستان کی شکل میں ایک مخلص اور دردمند دوست نے چین اور امریکی تعلقات کو بہتر کردیا اور پھر چین کواقوام متحدہ کی مستقل رکنیت ملنے کے ساتھ ویٹو پاور بھی مل گیا ۔ان سب کامیابیوں میں پاکستان کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل رہا ہے جس کی چین نے ہمیشہ قدر کی ہے ۔ایٹم بم بناتے وقت پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود چین نے پاکستان کی مدد جاری رکھی۔اسلحہ سازی ،طیارہ سازی اور دیگر صنعتوں میں بھی چین نے پاکستان کو اپنا داہنا ہاتھ سمجھا ہے ۔سی پیک کی صورت میں ایک ایسامنصوبہ دونوں ممالک کے تعاون سے شروع ہوچکا ہے جس نے دشمنوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں ۔اس سے جڑے کئی ایک منصوبے ہیں جو پاکستان بھر میں شروع ہیں اور مستقبل قریب میں مزید منصوبے اس پر شروع ہوں گے جو پاکستان کی اقتصادی حالت کو مستحکم کرنے میں بنیادی کردار ادا کریں گے ۔