اردو زبان کی خوبصورت شاعرہ پروین شاکر کے 66 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کے مداحوں نے انہیں یاد رکھا اور ادب کے لیے ان کی خدمات کو سراہا۔ ٹویٹر صارفین پروین شاکر کی شاعری سے اپنے پسندیدہ اشعار بھی ٹویٹ کرتے رہے۔
عزیر اخونزادہ نے ٹویٹ کیا : محبت کی خوشبو کو شعروں میں سمونے والی شاعرہ پروین شاکر کا 66 واں یوم ولادت آج منایا جا رہا ہے۔چوبیس نومبر 1952 کو کراچی میں آنکھ کھولنے والی پروین شاکر اردو ادب کے منظر نامے پر ’’ماہِ تمام ‘‘ کی طرح چمکتی دکھائی دیتی ہیں۔
حیا جدون نے کہا : آج پروین شاکر صاحبہ کی 66 سالگرہ ہے۔ اس موقع پر ہم سب اُن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ اور اللٰہ پاک سے دُعا کرتے ہیں کہ اللٰہ پاک اُن کو جنت الفروس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین)۔
پاکیزہ بٹ نے ٹویٹ کیا : آج 24 نومبر اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا یومِ پیدائش ہے۔یہ دُکھ نہیں کہ اندھیروں سے صلح کی ہم نے ، ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں۔
جام مظفر حسین نے لکھا : جب ستارے ہی نہیں مل پائے ، لے کے شمس و قمر کیا کرتے ،پروین شاکر جیسی عظیم شاعرہ کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔
محسن خان نے اپنا پسندیدہ شعر ٹویٹ کیا : کیسے کہہ دوں کہ مجھےچھوڑ دیا اس نے ،بات توسچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔
فہد نے لکھا : مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے ،لفظ میرے ،مرے ہونے کی گواہی دیں گے۔
معینہ خان کا پسندیدہ شعر یہ ہے : اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا ، روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی ۔
زہرا بانو نے ٹویٹ کیا : میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر ، ہاتھ دعا سے یوں گرا, بھول گیا سوال بھی۔