پاک ہند تعلقات میں مزید پیچیدگیاں
کراچی (صلاح الدین حیدر) یہ بات تو اسلام آباد کے حکمرانوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ ہند میں اگلے سال ہونے والے انتخابات سے پہلے ہندوستان اور پاکستان میں تعلقات کے بہتری کی امید بہت کم ہے۔ پھر بھی وزیراعظم عمران ناامید نہیں اور اپنی سرشت میں اس کی راہ ہموار کرنے لگے رہتے ہیں لیکن کیا کیا جائے کہ پڑوسی ملک سے کوئی نہ کوئی تشویش کی خبر آتی ہی رہتی ہے جو عمران کی کوششوں پر پانی پھیرنے کے لئے کافی ہیں۔ ہند پہلے ہی دریائے سندھ پر جو کہ کشمیر سے نکل کر ہند سے ہوتا ہوا پاکستان کے میدانی علاقوں کو سیراب کرتا ہے۔ کشن کنگا ڈیم بنانے پر تلا ہوا ہے جسے لاکھ بار روکنے کی خواہشوں کے باوجود بالاخر چیف جسٹس اور عمران خان نے بھاشا میر اور مہمند ڈیم بنانے پر توجہ مرکوز کی ۔ اب اور ایٹم بم پھٹ گیا کہ ہند 100 میگاواٹ کی پکل ڈیم اور 48 میگاواٹ ایک اور ڈیم دریائے سندھ پر بنانے کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی کابینہ نے توثیق کردی ۔ یہ تو پاکستان کے وجود ختم کرنے کا منصوبہ ثابت ہوگا۔ عالمی بینک جسے عام طور پر ورلڈ بینک کہا جاتا ہے کے 1960 میں سندھ طاس منصوبے کے تحت پنجاب کے 5 دریاوں کے پانی کو تقسیم کے معاہدے پر دستخط کر کے پاکستان میں منگلا اور تربیلا جیسے بڑے ڈیم بنوا د ئیے تاکہ پاکستان کو پانی کی کمی نہ ہوسکے۔ وقت کے ساتھ آبادی اور مسائل بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ پاکستان میں پانی کا ذخیرہ بہت کم ہے۔ اب مزید 2 یا 3 ڈیم ہندوستان میں بن جائیں۔ پاکستان کے لئے تو موت کا پروانہ سے کم نہ ہوں گے۔ معتبر آراءکے مطابق اسلام آباد نے ہندوستانی منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ عالمی بینک کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 1960ءکی بات اور تھی۔ آج 2018ءہے۔ اب دنیا میں بڑھتی تبدیلیاں آچکی ہیں پھر عمران سے پہلے حکمرانوں نے اس بات پر توجہ ہی نہیں دی کہ آخر پاکستان کا مستقبل کن ستون پر کھڑا رہے گا۔ پاکستان اور ہند نے کشن کنگا ڈیم پر ایک نہیں کئی مرتبہ مذاکرات کئے لیکن نتیجہ صفر۔ اب مزید دو طرفہ بات چیت سے کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ کیا عالمی بینک بھی پاکستان کی حمایت کرے گا؟ اس لئے کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے عالمی ادارے امریکہ کے تسلط میں ہیں۔ امریکہ اب پوری طرح ہند سے تعلقات استوار کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ہندوستانی لابی دنیا میں اپنا کام دکھا رہی ہے۔ پاکستان اس معاملے میں بدقسمتی سے بہت پیچھے رہ گیا ۔عمران کی حکومت سے پہلے تک تو پاکستان دنیا میں تن تنہا ہی نظر آتا تھا۔ شکر ہے۔ اب اس میں خوشگوار تبدیلیاں نظر آنے لگی ہیں۔ہوسکتا ہے چین عالمی بینک پر اثر و رسوخ ڈالے اور پاکستان کو مزید مشکلات سے بچا سکے۔