Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیں بازو کے عناصر اور قومیت پسند ایران نوازبن گئے

***صالح القلاب ۔الشرق الاوسط***
(پہلی قسط)
یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعہ سے مخصوص فریقوں نے انتہا درجہ فائدہ اٹھایا۔ یہ بات بعید از امکان نہیں کہ لوگوں نے خاشقجی کے قتل کی سنگین غلطی کی۔ فرض کیجئے کہ ان لوگوں نے حکام بالا کی جانب سے جاری ہونیوالی اس غلطی کے ارتکاب کی ہدایت پر عمل ہی نہ کیا ہوتا تو کیا ایسی صورت میں خاشقجی کے واقعے کا استحصال کرنیوالے سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم سے باز آجاتے ؟سارا جہاں جانتا ہے کہ جس انداز سے سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم چلائی گئی وہ اپنی نوعیت کی غیر معمولی مہم ہے ۔ ان لوگوں نے خاشقجی کے واقعے کو سعودی عرب کے خلاف بین الاقوامی مہم میں تبدیل کر دیا۔ایسا کرنے کیلئے انہیں باقاعدہ محنتانہ ملا ۔ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس حوالے سے نہ صرف یہ کہ فرض شناسی کا مظاہرہ کیا بلکہ بے نظیر جرأت سے بھی کام لیا ۔ انہوں نے اپنے کئی عہدیداروں خصوصاً مبینہ سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران کو خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ 
اس مسئلہ کو اچھالنے کیلئے دسیوں نہیں بلکہ سیکڑوں ملین ڈالر مغربی ذرائع ابلاغ اور اخبارات پر خرچ کئے گئے ۔ بعض پارٹیوں اور ممبران پارلیمنٹ تک کو سعودی عرب کے خلاف بولنے پر آمادہ کرنے کیلئے تجوریوں کے دروازے کھولے گئے۔جتنی رقم سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم پر خرچ کی گئی اتنی بعض عرب ممالک میں انسانیت سوز جرائم کرنے والوں کو طشت ازبام کرنے پر نہیں لگائی گی ۔ عرب دنیا کی جدید و قدیم تاریخ میں اتنی مہنگی تشہیری مہم کی نظیر نظر نہیں آتی ۔ 
شامی علاقے ’’صیدنایا‘‘جیل خانے میں 90ہزار سے زیادہ افراد کو ہیبت ناک وحشیانہ انداز سے ہلاک کیا گیا ۔ توقع یہ تھی کہ جمال خاشقجی کا نوحہ کرنیوالے صیدنایا جیل میں انتہائی درندگی کے ساتھ ہلاک کئے جانیوالے ان 90ہزار سے زیادہ قیدیوں پر بھی کچھ آنسو بہاتے جن کے قتل اور ہلاکت کی تصاویر دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ ان قیدیوں کو ہڈیوں کے ڈھانچوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
خاشقجی کے واقعے پر مملکت کے خلاف ظالمانہ تشہیری مہم چلانے والے کاش اُس ریاست کی انسانیت سوز کارروائیوں کو بھی منظر عام پر لانے کا کچھ اہتمام کرتے جو لاکھوں شامیوں کو زندہ درگور کئے ہوئے ہے ،جس کے اعلیٰ عہدیداروں نے شامی محکمہ خفیہ کے اہلکاروں اور لبنانی حزب اللہ کے جنگجوئوں کے تعاون و اشتراک سے لاکھوں شامیوں کی زندگی دوزخ میں تبدیل کر رکھی ہے اور طرفہ تماشہ یہ کہ وہ ریاست خود کو مسئلہ فلسطین کا سب سے بڑی حامی و ناصر ظاہر کر رہی ہے ۔ 
لبنانی حزب اللہ نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق الحریری، ان کے معاونین اور ہمراہیوں کو 14فرورری 2005ء میں ہیبت ناک دھماکے سے اڑا دیا تھا ۔ اب اس میں کوئی شک نہیں رہ گیا کہ بشار الاسد کے محکمہ خفیہ کے کارندوں نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور یہ بھی زمینی حقیقت ہے کہ خاشقجی کے قتل کا رونا رونے والوں نے اس سانحے پر نہ کوئی صحافتی مہم چلائی اور نہ ہی عالمی ذرائع ابلاغ کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوئی ضرورت محسوس کی ۔ حق اور سچ یہی ہے کہ جن لوگوں نے جمال خاشقجی کے سانحہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، انہیں خاشقجی سے کوئی تعلق تھا اور نہ انسانیت نوازی ان کا شیوہ ہے ۔ ان کا واحد مقصد صرف اور صرف سعودی عرب سے دشمنی نکالنا تھا اور ہے ۔یہ لوگ اب قومیت پسند بہادر عربوں کے روپ میں ہمارے سامنے آرہے ہیں وگرنہ سچ تو یہ ہے کہ یہ لوگ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر محمد علی جعفری کے دم چھلوں سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
 

شیئر: