Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وارثوں کی لاعلمی میں میت کا سامان نہیں لیا جاسکتا

مکہ مکرمہ ۔۔۔ القصیم یونیورسٹی کے پروفیسر، دارالافتا کے رکن شیخ ڈاکٹر خالد المصلح نے بتایا ہے کہ میت معمولی غیر معمولی کوئی بھی چیزچھوڑتی ہے وہ ترکہ کا حصہ بن جاتی ہے۔ کوئی بھی شخص وارثوں کی اجازت کے بغیر میت کی کسی بھی شے کا نہ تو صدقہ کرسکتا ہے اور نہ ہی اسکی طرف سے خیرات کرسکتا ہے اور نہ ہی یادگار کے طور پر یا استفادے کیلئے اسے اپنے پاس محفوظ رکھ سکتا ہے۔ المصلح سے ایک خاتون نے استفسار کیا تھا کہ اس کے پاس میت کے کچھ ایسے کپڑے ہیں جن سے اہل خانہ استفادہ نہیں کرینگے۔ اکثر لوگ اس قسم کے ملبوسات ایسے لوگوںکو صدقہ کردیتے ہیں جن سے وہ فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے۔ کیا وارثوں سے دریافت کئے بغیر ایسا کرنے میں کوئی قباحت تو نہیں۔ المصلح نے اس کے جواب میں بتایا کہ میت کا کوئی بھی سامان وہ معمولی ہو یا غیر معمولی ہو میراث میں داخل ہے لہذا وارثوں کی اجازت کے بغیر میت کے کپڑے، اسکے قلم، اسکی گھڑی، اسکا چشمہ ، اسکا سامان نہ صدقہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اپنے قبضے میں رکھا جاسکتا ہے۔ یہ وارثوں کا حق بن جاتا ہے۔ وہی اس میں تصرف کے حقدار ہوتے ہیں۔ 
 
 

شیئر: