Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ غلطیاں جو ہم دہراتے رہتے ہیں

محمد بن عبداللہ الحمدان ۔ الجزیرہ
مساجد کے دروازوں پر جوتے روندنا، گاڑی چلاتے وقت اشاروں کا استعمال نہ کرنا۔گاڑی چلاتے وقت ایک لائن سے دوسری لائن میں اشارہ دیئے بغیر داخل ہوجانا، اشارہ دیئے بغیر دائیں بائیں مڑنا، بلا وجہ ہارن کا استعمال کرنا، خصوصاً مساجد، اسکولوں اور اسپتالوں کے سامنے ہارن بجانا، کھانے پینے میں فضول خرچی کرنا،غیبت پارٹی منعقد کرنا، دوسرے کی تحقیر اورغرور کے ساتھ پیش آنا۔ 
ملاقات کرتے وقت چہرہ لٹکا لینا، مسکراہٹ سے پیش نہ آنا، ناحق غصہ کرنا ،شہروں میں پڑوسیوں سے متعارف نہ ہونا۔ مرد اور خواتین ملازمین کی تذلیل کرنا، تنخواہیں دیر سے دینا ، سڑکوں اور تفریح گاہوں میں کچرا پھینکنا، بعض ائمہ اور خطیبوں کا لاﺅڈ اسپیکر پر اونچی آواز میں گفتگو کرکے نمازیوںاو رہمسایوں کو اذیت دینا۔
کسلمندی کا مظاہرہ کرکے ہر ضرورت دوسروں سے پوری کرانا خصوصاً ملازمین اور بچوں کو ہر وقت کام سے لگائے رکھنا۔ بعض لڑکوں اور لڑکیوں کا کسلمندی کرنا اور بچوں کی پرورش میں اس بات کا دھیان نہ رکھنا ، معمولی معمولی کاموں کیلئے بچوں کا ملازمین پر انحصار کرنا۔
عربی کے مفردات کے بجائے غیر ملکی زبانوں کے مفردات استعمال کرنا ، مثال کے طور پر لوکیشن، پارٹیشن ، کیشیئر جیسے انگریزی کے الفاظ بلا وجہ استعمال کرنا جبکہ ان کے متبادل عربی مفردات موجود ہیں۔
لڑکوں اور لڑکیوں میں فاسٹ فوڈ کا رواج۔سب جانتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے نقصانات فوائد سے بہت زیادہ ہیں۔اسی طرح ٹھنڈے مشروبات کا استعمال جن سے لڑکے اور لڑکیاں معدے کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں اور حد سے زیادہ مٹاپا طاری ہورہا ہے۔
گاڑی کی ڈرائیونگ میں برق رفتاری کا مظاہرہ، مختلف خدمات حاصل کرنے کیلئے لائن کی پابندی نہ کرنا ، لفٹ میں موجود افراد کے نکلنے سے قبل اس میں گھسنے کی کوشش کرنا ، سیلاب ،ڈیم اور پُرخطر مقامات پر تیراکی کی بابت انتباہ کو نظر انداز کرنا ، بارش کے دوران وادیوں سے گزرنے کی کوشش کرنا ، سلام اور مصافحہ غیر مہذب طریقے سے کرنا،وقت بے وقت معانقہ کرنا ، منع کرنے پر ناراض ہوجانا ۔
حکماءکے اس انتباہ کے باوجود کہ معدہ بیماریوں کا اڈہ ہے اور کم خوری صحت مند رہنے کا بہترین وسیلہ ہے،کھانے پر کھانا استعمال کرتے رہنا۔
بہت سارے لوگ اپنے آباﺅ اجداد کو فراموش کئے ہوئے ہیں۔ انہیں نہ اپنی مجالس میں یاد کرتے ہیں اور نہ ہی اپنی تحریروںمیں اسکا تذکرہ کرتے ہیں۔ اگر کوئی ادیب کسی کے باپ دادا کا تذکرہ کرتا ہے تو بیٹا انتہائی غیر مہذب طریقے سے اس پر بندش عائد کردیتا ہے۔ 
آباﺅ اجداد کا تذکرہ کیا جانا چاہئے وگرنہ آپ کی اولاد بھی آپ کے ساتھ وہی کریگی جو آپ اپنے آباﺅ اجداد کے ساتھ کررہے ہیں۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو ہدایت دے جو آباﺅ اجداد کے تذکرے سے غفلت برت رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: