گرینڈ حیات ہوٹل سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم
اسلام آباد...سپریم کورٹ گرینڈ حیات ہوٹل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بسم اللہ نیاگرا پیراگون (بی این پی) کوکنسورشیم کو لیز کی مد میں ساڑھے 17 ارب روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ گرینڈ حیات کے معاملے کا کابینہ مکمل جائزہ لے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ گرینڈ حیات کے 2 ٹاور بن گئے۔ لوگوں نے یہاں اپارٹمنٹ خرید لئے۔جب ٹاور بن رہا تھا، اس وقت سی ڈی اے نے اعتراض نہیں کیا۔ اب سی ڈی اے بتا دے اس نے ٹاور کا کیا کرنا ہے۔ چیئرمین س ی ڈی اے نے جواب دیا کہ عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے۔ ٹاور کو گرانا بڑا مشکل کام ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے تعمیراتی حل بتائیں، مسئلے کا حل کیا ہے۔چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ ٹاور کی جگہ کو دوبارہ نیلام کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ تیسرے ٹاور کی تعمیر کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ 2005 میں جگہ کی نیلامی کتنے پیسے میں ہوئی۔آج سی ڈی اے کو 2005 سے 15 ارب روپے لے کر دے رہے ہیں، مشکل تو ان لوگوں کو ہوگی جنہوں نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سی ڈی اے کے محتاج نہیں۔ اگر کابینہ فیصلہ نہیں کرتی تو میرٹ پر فیصلہ کردیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سی ڈی اے نے کابینہ کو کوئی سفارش نہیں دی۔سی ڈے اے کے پاس کوئی پلان نہیں۔