ساہیوال: سی ٹی ڈی کی اندھی کارروائی‘ خاندان مار دیا؟
ساہیوال: کاﺅنٹر ٹیراررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈہ قادر کے قریب کار میں سوار 2 خواتین سمیت 4 افراد کو ہلاک اور 3 دہشت گردوں کو فرار اور 3 بچوں کی بازیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ 3 دہشت گرد فرار ہوگئے ۔ ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ذیشان کے نام سے ہوئی جو کالعدم تنظیم داعش کا مقامی سرغنہ تھ جبکہ فرار دہشت گردوں میں شاہد جبار، عبدالرحمن اور اس کا ایک ساتھی شامل ہے جبکہ یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی آپریشن کا حصہ تھی۔ ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوع سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ قبل ازیں ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 13 برس کے لگ بھگ تھیں۔ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد صورت حال یکسر تبدیل ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق بچوں کا بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں۔ وہ لوگ رشتے داروں سے ملنے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ دوسری جانب ڈگی میں بچوں کے ہونے کا پولیس کا دعویٰ بھی غلط ہے کیونکہ آلٹو کی ڈگی میں اتنی گنجائش ہی نہیں۔ مقامی تھانہ یوسف والا پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سی ٹی ڈی کی جانب سے کی گئی ہے ۔ میڈیا نمائندے جائے وقوع پر پہنچے تو پولیس نے لاشیں ہٹادیں تھیں اور ثبوت بھی مٹانے کی کوشش کی۔