صرف 6ماہ میں پاکستان تحریک انصاف اپنے نادان اور غیر ضروری بیانات سے اپنے ہی وزراء کے ہاتھوں اپنا گراف عوام میں نیچے لا چکی ہے اور رہی سہی کثر وزیرخزانہ کی 6ماہ کی کارکردگی کہ تجارت اور صنعت و حرفت کا بھٹہ بیٹھ چکا ہے ۔خصوصاً ان کے منی بجٹ کا اعلان ان کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔مہنگائی پر مہنگائی عوام کو اب بیزاری کی طرف لے جارہی ہے۔خود پی ٹی آئی کے سپورٹرر اعتراف کررہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے تمام دعوے اور وعدے دونوں ہوا میں تحلیل ہوتے جارہے ہیں۔بیرونی ممالک بار بار جاکر چندہ جمع کرنے سے پاکستان کے عوام کی سبکی تو ہوہی رہی ہے مگر خود ان کے ماضی کے سیاسی کلپس میڈیا دکھادکھا کر عوام کو باور کرارہا ہے کہ پی ٹی آئی کی ٹیم سیاسی بصیرت سے ناآشنا ہے ۔ وہ ملک کی معیشت کا بوجھ ماضی کے حکمران کھوکھلا کرکے ان کے کندھوں پر ڈال کر اپنے گناہوں کو چھپانے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور عدلیہ بھی ناقص ثبوتوں کی وجہ سے کسی سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کرسکی ۔ اس مافیا کے دبائو کا شکار ہے خاص طور پر سابق متحرک چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب اپنے تمام تر کوششوں کے باوجود کرپٹ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سے کچھ نہیں نکلوا سکے اور سب کچھ آنے والے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور اُن کے رفقاء کے حوالے کرکے رخصت ہوگئے ۔بہت سوں نے تو ان کے جانے کے بعد خوشی کا بھی اظہارکیا ہے اور عوام مایوس بھی ہوگئے ہیں ۔صرف چھوٹے چھوٹے مجرموں تک انصاف سزائیں سناتا رہا اور بڑے بڑے مگر مچھ جال توڑ کر کچھ باہر چلے گئے اور کچھ پیشیاں بھگت رہے ہیںلیکن ماضی کی طرح سب ایک ایک کرکے مک مکا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔رہی سہی کسر ہمارے صوبائی اور مرکزی وزیراطلاعات جو ماضی کے تمام وزیراطلاعات سے بازی لے جاچکے ہیں۔ ایک طرف تو وہ میڈیا کو للکاررہے ہیں تو دوسری طرف تمام سیاسی جماعتوں سے دو دو ہاتھ کررہے ہیں ۔ ان کی ہی نادانیوں سے فائد ہ اُٹھاکر وہ تمام سیاسی جماعتیں جو بکھری پڑی تھیں ۔آج متحد ہوکر اب پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کی پوری کوشش میں لگ گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن جو کام نہ کرسکے تھے وہ فواد چوہدری کی بدزبانی نے آگ پر تیل کا کام کردکھایا۔ جب اسمبلی میں وزیرخزانہ اسد عمر منی بجٹ پیش کریںگے تو سب مل کر اس کے خلاف آوازیں بلند کریںگے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان کو معلوم نہیں تھا کہ ملک کتنا مقروض تھا۔کبھی آئی ایم ایف کے آگے گڑگڑاتے ہیں تو کبھی چین اور قطر کے دوروں پر نکل جاتے ہیں تو کبھی دبئی اور ابوظبی کے حکمرانوں سے اربوں ڈالر کی خوشخبریاں سناتے ہیںمگر ساتھ ہی پیٹرول ،ڈیزل ،گیس اور بجلی کے نرخ بڑھاکر عوام پر مہنگائی کے پہاڑ گراتے ہیں۔ یہ قوم کے ساتھ کیوں مذاق ہورہا ہے۔آخر صاف صاف کیوں اپنے ناکامیوں کا اعتراف نہیں کرتے۔ باربار یہ جملہ قوم کو سناتے ہیں کہ ہم بحران سے نکل چکے ہیں تو پھر منی بجٹ چہ معنی دارد؟ ساتھ ہی ہم نئے ٹیکس نہیں لگارہے ہیں ۔سب طرف سے وزیرخزانہ کیخلاف آوازیں آرہی ہیں ۔وزیراعظم صاحب آپ بار بار کابینہ کا اجلاس بلاکر سب کی ناکامیوں کو کامیابی قرار دے کر ایک طرف اپنے وزراء کا غلط دفاع کررہے ہیں۔ اگر یہ حکومت ایک سال بھی نکال لے تو بڑی بات ہوگی۔ کبھی سندھ میں یلغار کرکے سندھ حکومت کو ڈراتے ہیں پھر پسپا ہوکر نئی ترکیبیں نکالتے ہیں ۔اس سے پی ٹی آئی کی سبکی ہورہی ہے ۔پنجاب کی بیوروکریسی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے کوئی کام کا رسک نہیں لینا چاہتا ۔نیب ،ایف آئی اے والے ہر روز ایک نیا کیس تو بنارہے ہیں مگر کسی میں بھی کہیں بھی کامیابی نہیں مل رہی۔بیوروکریٹس شہباز شریف کے حامی ہے ادھر یہ ناتجربہ کار ہے کسی کو نہیں معلوم پنجاب جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے کون چلارہا ہے ۔ایک ایسے شخص کو جس نے گائوں سے آگے سیاست نہیں کی وہ آدھے پاکستان کو کیسے چلاسکتا ہے؟ہر طرف سے ناکامیاں پی ٹی آئی کے حصہ میں آرہی ہیں پھر بھی ہر ایک سے پنگا کرکے دھونس ڈپٹ کا بازار گرم کررکھا ہے ۔ ایک بڑی غلطی عوام کو سڑکوں پر لاسکتی ہیں۔ عوام کا اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے ۔روز اسٹاک ایکسچینج نیچے اور ڈالر اوپر کی طرف جارہا ہے ۔ ایف بی آر 150ارب نیچے جاچکا ہے جس کے لئے نئے منی بجٹ کی تیاری کی جارہی ہے ۔بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے چوریاں اور ڈاکے دوبارہ پڑنے شروع ہوگئے ہیں ۔جرائم پیشہ افراد دوبارہ سرگرم عمل ہے ۔جہاں ان کا بس چلتا ہے ٹی ٹی دکھاکر عوام کو دن دہاڑے لوٹ رہے ہیں ۔الغرض ہر طرف مایوسی ہی مایوسی ہے ۔امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں ۔50لاکھ گھر اور ایک لاکھ نوکریاں دینے کے وعدے سب خواب بن چکے ہیں ۔لوگوں کھانے کے لالے پڑے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔بجلی مہنگی بھی ہوکر سردیوں میں باربار لوڈشیڈنگ یہ ناکامی نہیں تو اور کیا ہے ۔6ماہ گزرنے کے باوجود ایک بھی نیا پروجیکٹ شروع ہوا نہ حکومت کی طرف سے سامنے آیا اور نہ ہی عوام کو کوئی ریلیف مل رہا ہے کیوں اتنے وعدے قوم سے کیے گئے تھے؟ماضی کے حکمرانوں میں اور پی ٹی آئی میں کیا فرق رہا؟ دونوں قوم کو وعدوں پر ٹرخاتے رہے ۔آج وہی کام پی ٹی آئی والے کررہے ہیں ۔خدارا قوم کو اعتماد میں لیں۔حزب اختلاف کے ساتھ پنگا لینے کی روش ختم کریں اور افہام وتفہیم کا ماحول پیدا کریں نیز اپنے وزراء کی زبانیں بند کروائیں اور کارکردگی نہ دکھانے والے وزراء کو فارغ کریں۔ قوم کو ریلیف دینے کا بندوبست کریں ۔