Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ کو سلام ِتعظیم

عبداللہ محمد الشہرانی ۔ مکہ
 
    8جمادی الثانی 1401ھ مطابق 12اپریل 1981ء کو اتوار کے روز شاہ خالد بن عبدالعزیز ؒ نے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ جدہ کا افتتاح کیا تھا۔ اس سے قبل جدہ کا ایئرپورٹ شہر کے وسط میں آگیا تھا۔ اس تاریخ کے بعد کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ میں توسیع کا سلسلہ وقتاً فوقتاً چلتا رہا۔ متعددنئے ہال بنائے گئے، مختلف سہولتوں کا اضافہ کیا گیا۔ یہاں سے 75لاکھ افراد کے سفر کی گنجائش کا اہتمام کرلیا گیا۔
    گزشتہ اتوار کو کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے 2018کے حوالے سے بعض اعداد و شمار اور اطلاعات جاری کیں۔ ان میں سرفہرست مسافروںکی تعداد ہے۔ بتایا گیا کہ 2018ء کے دوران ایئرپورٹ سے 41.2ملین افراد نے سفر کیا۔ ایئرپورٹ کے افتتاح کے موقع پر یہاں سے سفر کرنیوالوں کی تعداد کا جو تخمینہ لگایا گیا تھا یہ اس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ اگر 10برس قبل یہاں سفر کرنیوالوں کی تعداد کا تقابل کیا جائے تو اس تناظر میںبھی یہ تعداد اچھی خاصی ہے۔ 2008ء میں جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے 17.6ملین افراد نے سفر کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حالیہ 10برسوں کے دوران جدہ ہوائی اڈے سے سفر کرنیوالوں کی تعداد میں 23.6ملین کا اضافہ ہوا ہے۔
    میں قارئین کرام سے چاہونگا کہ وہ مذکورہ اعدادوشمار کو چشم تصور سے دیکھنے کی کوشش کریں۔میں اس حوالے سے معمولی سی مثال پیش کرنا چاہونگا۔ذراسوچئے کہ ایک خاتون اپنے معمولی سے باورچی خانے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کیلئے عشائیہ کا اہتمام کررہی ہو۔ خیال کیجئے کہ خاتون نے مقررہ وقت پر لذیذ کھانے مناسب طریقے سے تیار کرلئے ہوں ، رقبے کی تنگی اور وسائل کی قلت کے باوجود اس نے یہ کام انجام دیا ہو۔ یہ عورت بلا شبہ خراج تحسین کی مستحق قرارپائے گی۔ یہی سب کچھ جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے ساتھ ہوا۔ جدید و قدیم کا تجربہ رکھنے والے ایک گروپ نے یہاں حج موسم اور عمرہ موسم کے انتظامات کامیابی سے چلائے۔ انہوں نے دن رات ایک کرکے ایئرپورٹ آنے جانے والوں کو مطلوبہ سہولتیں مہیا کیں۔فضائی کمپنیوں ، محکمہ پاسپورٹ، پولیس ، ٹریفک ، شہری ہوا بازی کے محکمے ، اصلا ح و مرمت والی کمپنیوں ، ایئرپورٹ کے ہالوں میں امدادی خدمات فراہم کرنیوالی کمپنیوں اور ایئرپورٹ کے میدان میں کام کرنیوالے نوجوانوں اور تجربہ کاروں نے ایئرپورٹ پر موجود تمام چیلنجوں کا مقابلہ انتہائی فنکاری سے کیا۔ ایسے ایئرپورٹ پر انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جو اعدادوشمار میں اضافے کے سوا کوئی اور زبان نہیں جانتا۔
    میں اپنے قارئین سے معذرت کے ساتھ سابقہ مضمون میں مذکور اپنی پرانی تجویز دہرانا چاہونگا۔ میرے نقطہ نظر سے وہ تجویز بیحد اہم ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ فائدہ مند ہے۔میرا کہنا اور ماننا یہ ہے کہ کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے تمام شعبوں اورکمپنیوں کے اہلکارخواہ وہ برسرعمل ہوں یا ریٹائر ہوگئے ہوں ، یہ سب غیر معمولی اژدہام کو کنٹرول کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ ذاتی جذبات و احساسات سے قطع نظر اعدادو شمار کی زبان اس حقیقت کو ٹھوس شکل میں ثابت کرچکی ہے۔ تجویز یہ ہے کہ کاش وطن عزیز کے کسی بھی ادارے یا پروگرام میں ان تجربہ کار لوگوں کے تجربے اور ہنر سے فائدہ اٹھایا جائے۔ جہاں بھی غیر معمولی اجتماع کو کنٹرول کرنے کیلئے ہنر اور تجربے کی ضرورت ہو وہاں انہیں ضرور یاد کیا جائے۔
    میں جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر کام کرنیوالی خواتین و حضرات میں سے ایک ایک کو سلام ِتعظیم پر آج کا اپنا یہ کالم ختم کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں:- -  - - -- -انسداد بدعنوانی مشن

 

شیئر: