دفاعی بجٹ پر اعتراض بے معنی
کراچی ( صلاح الدین حیدر) بھڑکتا اور بڑھتا ہوا جنگی جنون اور جدید ترین ہتھیار کی اسرائیل و امریکہ سے خریداری نے پاکستان کو مجبور کردیا کہ وہ بھی اب دفاعی بجٹ پر بھرپور نظر رکھے۔ عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں نہ صرف اس بات کا فیصلہ کیا بلکہ دفاعی بجٹ کے لئے مزید فنڈ مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔ پاکستان 46 ملکوں کی نیوی امن 2019ءکی مشقوں میں مصروف ہے۔ یہ مشق 2007ءسے جاری ہیں اور ہر 2 سال بعد اس کا انعقاد کراچی میں ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پاکستانی سائنسدانوں نے کئی ایک نئے میزائل سسٹم کا کامیابی سے تجربہ کر کے دنیا کو باور کرادیا کہ خدانخواستہ اگر کسی نے میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف دیکھا تو اسے مزہ چکھا دیا جائے گا۔پاکستانی افواج آج جس جدید آلات سے لیس ہیں اور ان کی تربیت اور تیاری پر مسلسل محنت ہوتی ہے اس کی وجہ سے سب ہی واقف ہیں۔ قومی بجٹ اب بھی کم ہے۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ دفاعی بجٹ میں اضافے کی سخت ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ دفاعی بجٹ میں 10 فیصد کمی کرنی چاہیے لیکن انہوں نے اس بات کو رد کر دیا۔ اعتراض کرنے والے یہ نہیں جانتے کہ ہمارا دفاعی بجٹ اب بھی کم ہے۔ ملک کی سلامتی کی خاطر قربانی دینی پڑے گی، اس پر اعتراض بے معنی ہے۔ مشکل صرف یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت سنگین معاشی حالات کا سامنا ہے۔ مہنگائی سے لوگ تنگ ہیں، برآمدات کم ہوتی جارہی ہےں لیکن عمران خان قومی سلامتی پر کسی بھی تنقید برداشت کرنے کےلئے تیار نہیں۔