Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک سعودی رابطہ کونسل تعلقات کا رخ کیسے موڑ دے گی؟

 
 اسرار احمد اسلام آباد
پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ سیاسی، معاشی، اقتصادی اور سماجی تعلقات کو نئی جہت دینے اور اور دو طرفہ تعاون کے لیے ہونے والے معاہدوں پر جلد اور موثر عملدرآمدیقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی رابطہ کونسل تشکیل دی ہے۔کونسل کا پہلا اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاﺅس میں ہوا جس کی صدارت شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان نے مشترکہ طور پر کی۔
کونسل کی اہمیت:
اتوار کے روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کونسل کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اعلی سطح کی رابطہ کونسل پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا رخ موڑ دے گی۔'
اتوار کو ہی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 20 ارب سے زائد مالیت کے ہاہمی تعاون اور سرمایہ کاری کے معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط ہوئے۔
سعودی سرمایہ کاری پاکستان،چین اقتصادی رہداردی منصوبہ کے بعد پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ سرمایہ کاری کے ان منصوبوں پر جلد اور موثر عملدرآمد کے لیے اعلی سطحی کونسل اور اس کے تحت تشکیل دیے گئے مشترکہ ورکنگ گروپس اہم ہوں گے۔ 
 کونسل کی تشکیل:
±پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اعلیٰ سطحی کونسل ولی عہد محمد بن سلمان کی تجویز پر تشکیل دی گئی ہے۔ یہ تجویز انہوں نے گذشتہ سال اکتوبر کے مہینہ میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے دوران دی تھی۔بیان کے مطابق کونسل کی تشکیل کا مقصد باہمی تعاون کے اہم شعبوں میں تیز رفتار فیصلہ سازی، ان پر عملدرآمد اور نگرانی کے لیے اعلی سطحی اداراتی میکنزم فراہم کرنا ہے۔
کونسل کی ساخت اور طریقہ کار:
اس کونسل میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ، دفاع، دفاعی پیداوار، خزانہ، توانائی، پٹرولیم، آبی وسائل، اطلاعات، ثقافت، داخلہ، تجارت، سرمایہ کاری، اور انسانی وسائل اس کونسل کے ممبران ہوں گے۔ حکومت پاکستان کے مطابق کونسل کی ورکنگ کے تین اہم ستون 'سیا ست اور سکیورٹی، معیشت اور سماج اور ثقافت ہوں گے۔
اعلی سطحی کونسل کے تحت ایک سٹئیرنگ کمیٹی اور 10 مشترکہ ورکنگ گروپس وزاراتی اور اعلی اہکاروں کی سطح پر تشکیل دی گئی ہے۔ اسٹئیرنگ کمیٹی اور مشترکہ وورکنگ گروپ مخصوص پراجیکٹس کے لیے تعاون کے فریم ورک تشکیل دیں گے اور اس حوالے سے اپنی سفارشات دونوں ممالک کے متعلقہ وزارتوں کو دیں گے۔کونسل کی ورکنگ کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دیکھیں گے۔
رابطہ کونسل کا اجلاس:
  سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ پریس کانفر نس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مطابق رابطہ کونسل کا اجلاس ہر سال ایک بار ریاض اور اسلام اباد میں متبادل طور پر ہوگا۔کونسل کے اجلاس کی صدارت دونوں ممالک کی قیادت مشترکہ طور پر کریں گے۔کونسل کے تحت کام کرنے والے مشترکہ ورکنگ گروپس کے اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوں گے جبکہ وزارتی سطح پر اجلاس ہر چھ ماہ بعد ہوگا۔
 
کونسل کی افادیت:
معاشی امور کے ماہر اور ٹاپ لائن سیکیوڑٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے اردو نیوز سے بات کر تے ہوئے کہا کہ اعلی سطح کی رابطہ کونسل کی تشکیل اہم پیش رفت ہے اور یہ فورم معاشی اور اقتصادی تعاون کے لیے ہونے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر تیز اور موثر عملدرآمد میں اہم ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ کونسل اور اس کے تخت تشکیل پانے والے فورمز کے اجلا س باقاعدگی سے طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوں اور ان منصوبوں اور منصوبوں کے لیے طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں کا فالواپ جارحانہ طور پر کیا جائے۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مفاہمت کی یاد داشتیں پاکسان نے بہت سے ممالک کے ساتھ طے کی ہے مگر مناسب فالو اپ نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مفاہمتی یاداشتیں، معاہدے اور پھر عملدرآمد کی اسٹیج تک نہیں پہنچتے۔محمد سہیل کے مطابق پاک-چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے تشکیل د ئیے گئے اس طرح کا فورم موثرثابت ہوا ہے۔ اور توانائی کے سیکٹر میں میں 18 سے 20 ارب ڈالر کے منصوبوں پر تیزرفتاری سے عملدرآمد ہوا۔
 

شیئر: